امریکا نے افغانستان میں متوازی حکومت کی مخالفت کردی

امریکا نے افغانستان میں متوازی حکومت کی مخالفت کردی

امریکا نے افغانستان میں متوازی حکومت کے قیام کی مخالفت کردی۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغان صدر اشرف غنی کے حلف اٹھانے کے بعد ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ امریکا ایک متحد اور خودمختار افغانستان کی حمایت کرتا ہے اور ملک میں متوازی حکومت کے قیام کے لیے کسی بھی کوشش کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا سیاسی اختلافات کے حل کے لیے کسی بھی فورس کے استعمال کی بھی مخالفت کرتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے بھی ایک ٹوئٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ میں نے افغانستان میں ایک مکمل اور قابل قبول حکومت کی تشکیل کے لیے صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کو ایک معاہدے پر لانے کی کوششوں میں گزشتہ ہفتے یہاں قیام کیا، ہم اپنے تعاون کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے واضح کیا کہ وہ ملک میں سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے مذاکرات پر آمادہ ہیں اور ان کے نزدیک امن و مصالحت ترجیح ہے۔

 

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے کابل میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور ایک بیان میں کہا کہ امریکا افغانستان میں مکمل قیام امن کی کوششوں میں مصروف ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے افغان صدر کے مذاکرات جاری رکھنے، افغان طالبان کی رہائی اور انٹرا افغان ڈائیلاگ کے لیے ٹیم تشکیل دینے کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ باشعور اور امن کے قیام کے خواہش مند افغان عوام کے لیے امریکا دونوں طرف سے معاہدے کی تکمیل کے لیے کام کررہا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام فریقین کو ساتھ لے کر چلنے کی کوششوں پر بھی ثابت قدم رہے گا۔ 

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے نئی حکومت کے قیام کے لیے حلف اٹھایا اور متوازی حکومت بنانے کا اعلان کیا، اس موقع پر افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے لیے حکم جاری کرنے کا بھی اعلان کیا۔