غریبوں کی مدد کریں،صدقہ بھی آزمائش کو ٹال دیتا ہے،شیخ آفتاب احمد
اٹک (ڈیلی اٹک نیوز ) سینئر نائب صدر مسلم لیگ ( ن ) پنجاب و سابق وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ جس معاشرے میں ظلم و ستم اور نا انصافی کا بازار گرم ہو وہاں کبھی بھی اللہ تعالیٰ سے رحمت کی امید نہیں کی جا سکتی۔
دنیا میں کسی شخص کی یہ جراَت نہیں کہ وہ مسلمانوں پر بیت اللہ اور مساجد کے دروازے بند کر سکے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سخت ناراضگی کی وجہ ہے جس کے باعث بیت اللہ کے طواف اور نمازیوں کے اجتماعات پر کئی ممالک میں مکمل پابندی عائد ہے اس لئے ہ میں ہر وقت اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیے اور اس کے بندوں کی ضرورتوں کا خیال رکھتے ہوئے ان کی مدد کرنی چاہیے کیونکہ صدقہ بھی آزمائش کو ٹال دیتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلعی سیکرٹریٹ مسلم لیگ ( ن ) کے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا ۔
اس موقع پر ضلعی صدر مسلم لیگ ( ن ) محمد سلیم شہزاد ، تحصیل صدر میاں شاہنواز شانی ، سٹی صدر شیخ محمود الہٰی ، ضلعی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر میاں راشد مشتاق ، ضلعی سیکرٹری اطلاعات یوتھ ونگ شیخ عواد صفدر ، سٹی جنرل سیکرٹری عماد فیض ، شیخ حامد قدوس ، اور دیگر موجود تھے شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ حکمران اس مشکل وقت میں عوام کی آزمائش میں مزید اضافہ کرنے کے بجائے خزانے کا منہ کھول دیں اور فی گھرانہ کم از کم پندرہ ہزار ماہانہ مالی امداد فراہم کریں تین ہزار دینا تو سنگین مذاق ہےجہاں ملک پہلے ہی اربوں ڈالر کا مقروض ہے اور یہی عوام اس قرضہ کا بوجھ اٹھا رہی ہے وہی اگر اسی عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ایک دو ارب ڈالر قرضہ مزید بڑھ گیا تو اتنی بڑی بات نہیں لیکن اس سے عوام کو معاشی مشکلات کا کم سے کم سامنا کرنا پڑے گا اور ہماری خیر خواہی بھی اسی میں ہے کہ ہم اللہ کو راضی کرنے کے لیے اس کی مخلوق کا خیال رکھیں اور ان کی مشکلات کو کم کریں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز شریف نے جس طرح حکمت عملی سے ڈینگی پر کنٹرول کیا اور عوام کو اس وبال سے محفوظ بنایا تھا حکومت کو چاہیے کہ ان کے تجربات سے استفادہ حاصل کریں لیکن وزیراعظم کی غیر سنجیدگی کا المیہ یہ ہے کہ اجلاس میں ان کی بات سننے کے بجائے اپنی بات کر کے اٹھ گئے اگر انہوں نے اجلاس اپنی بات سنانے کے لئے بلایا تھا تو وہ ٹی وی پر کہہ سکتے تھے۔ایسے حالات میں انتقامی سیاست کو پس پشت ڈال کر ایک قوم بن کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ خدانخواستہ حالات ایسا رخ اختیار کر جائیں گے کہ لوگ دوسروں کے منہ کا نوالہ چھیننے پر مجبور ہو جائیں گے ۔