بلدیاتی الیکشن کی بازگشت،ضلع اٹک میں حکومتی جماعت میں گروپ بندی عروج پر

بلدیاتی الیکشن کی بازگشت،ضلع اٹک میں حکومتی جماعت میں گروپ بندی عروج پر

اٹک(تجزیہ: صدیق فخر / چیف ایڈیٹر ڈیلی اٹک نیوز) پنجاب میں ایک دفعہ پھر بلدیاتی الیکشن کی بازگشت گونج اٹھی جس کے بعد باقی اضلاع کی بانسبت ضلع اٹک میں سیاسی ہلچل شروع ہو گئی۔

حکومتی جماعت تحریک انصاف جو ہمیشہ سے مرکز قیادت سے ہی گروپ بندی کا شکار ہے اس کا اثر علاقائی سطح پر بھی دیکھنے کو صاف نظر آ رہا ہے۔ ضلع اٹک میں پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی بازگشت کے بعد تحریک انصاف جو پہلے ہی گروپ بندی کا شکار تھی مزید گروپ بندی عروج پر پہنچ گئی اور سوشل میڈیا پر لفظی جنگ انتہائی شدت سے جاری ہے جس میں ورکروں اور کارکنوں کے بعد اب مرکزی قیادت اور نمائندوں نے بھی اپنا اپنا حصہ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ 

 

ضلع اٹک میںضلعی صدارت کیلئے حکومتی جماعت کو کئی سالوں سے تاحال ضلعی صدر کیلئے کوئی اہل شخص جماعت کو نہ مل سکاجو گروپ بندی میں اپنا کردار ادا کر کے جماعت کو کمزور ہونے کی بجائے مضبوط کرنے میں اپنا رول ادا کرے۔ پارٹی میں ضلعی صدارت کا عہدہ ایک ایسے شخص کا حق ہوتا ہے جو خود الیکشن میںحصہ نہ لیتا ہو تاکہ وہ ضلعی سطح پر تمام گروپوں اور جماعت کو ساتھ لے کر چل سکے کیونکہ اگر کسی ایسے شخص کے پاس ضلعی صدارت کا عہدہ ہو جو الیکشن کے میدان میں بھی اترتا ہو تو اسے الیکشن میں کامیابی کیلئے پارٹی میں بنے ہوئے کسی ایک نہ ایک گروپ کا سہارا ضرور لینا پڑتا ہے۔ لیکن اسے بدقسمتی کہیں یا اپوزیشن کی خوش قسمتی کہ تحریک انصاف کو ضلع اٹک میں ابھی تک ضلعی صدارت کیلئے کوئی ایسا اہل شخص نہیں مل سکا جو اس قابل ہو کہ پارٹی میں موجود گروپ بندی کو ختم کر سکے اور سب کو ایک ساتھ لیکر چل سکے جس کا نقصان تحریک انصاف کو پہلے بھی الیکشن میں ہو چکا ہے اور مستقبل میں بھی تحریک انصاف کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 

 بلدیاتی الیکشن اگر جماعتی بنیادوں پر ہوں تو تحریک انصاف کی پوزیشن ضلعی سطح پر گروپ بندی اور دھڑے بندی کی وجہ سے اپوزیشن جماعتوںسے بہت بدتر ہے اور اپوزیشن جماعتوں کو حکومتی جماعت پر واضح برتری نظر آتی۔بلدیاتی الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے کی وجہ سے حکومتی جماعت کی کچھ ساکھ بچنے کا امکان ہے۔