نیشنل اسمبلی تحلیل، اٹک کی پسماندگی تاحال برقرار
ملک کی تینوں بڑی جماعتیں 5 سالہ دور میں اقتدار کے تخت پر بیٹھیں لیکن عوام کے مسائل حل نہ ہو سکے
اسلام آباد(صدیق فخر سے) قومی اسمبلی کی تحلیل کے طبل بج چکے ہیں، 5 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد اقتدار کا سورج غروب ہو رہا ہے،ضلع اٹک کے مسائل جوں کے توں،قومی اسمبلی میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے اقتدار کے مزے لوٹے لیکن اٹک کی پسماندگی ختم نہ ہو سکی۔ تفصیلات کے مطابق 2018ءسے شروع ہونے والی قومی اسمبلی کا اختتام اگست 2023ءمیں اپنی 5 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد ہو رہا ہے۔ اس دوران کئی بار ایسے مواقع آئے کہ اسمبلیاں ٹوٹنے اور الیکشن کی بازگشت سنائی دینے لگی لیکن اقتدار والوں نے الیکشن مدت اسمبلی پوری ہونے کے بعد ہی کرنے کا فیصلہ کیا۔ قومی اسمبلی کے اس دور میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے تخت سنبھالا ۔
پاکستان تحریک انصاف جب اقتدار میں آئے تو اپوزیشن کی طرف سے کئی مرتبہ الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا گیا لیکن پی ٹی آئی اقتدار کے نشے کو پورا کرنے کی کوشش میں لگی رہی اور اپوزیشن کی کسی بات کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ پھر وقت بدلا اور اپوزیشن والوں نے اقتدار سنبھال لیا اور اقتدار والے اپوزیشن میں چلے گئے تو اپوزیشن میں جا کر پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کراﺅ کا ڈھول پیٹنا شروع کر دیا لیکن جیسے کرنی ویسے بھرنی والی کہاوت جیسا ان کے ساتھ بھی ہوا اور پھر پی ٹی ایم کی حکومت نے پی ٹی آئی کو لفٹ نہ کروائی اور ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے ملک کو نہ صرف دیوالہ ہونے سے بچایا بلکہ قومی اسمبلی کی مدت بھی پوری کی۔
قومی اسمبلی کی اس مدت میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو نمائندگی حاصل رہی لیکن پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار پر بھی ضلع اٹک کی پسماندگی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی اور کوئی ممبر قومی و صوبائی اسمبلی یا مشیر،وزیر، عہدیدار ضلع اٹک کیلئے کوئی بڑا پروجیکٹ نہ لا سکا اور نہ ہی پسماندگی کے خاتمہ اور عوامی مسائل کے حل کیلئے کوئی منصوبہ جاری ہو سکا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار کا سورج غروب ہوا تو پی ڈی ایم کی صورت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اقتدار کا تخت سنبھالا لیکن اس وقت تک ملکی حالات اتنی خراب ہو چکے تھے کہ ہر طرف سے ملک دیوالہ ہونے کی بازگشت سنائی دینے لگی۔ پی ٹی ایم کی حکومت نے ملک کو دیوالہ ہونے سے تو بچا لیا لیکن اس کے دور اقتدار میں بھی ضلع اٹک کیلئے کچھ خاص نہ ہو سکا کہہ جس سے ضلع اٹک کی پسماندگی کا ازالہ ہو سکے اور اس دور میں بھی باقی ادوار کی طرح ضلع اٹک کو نظر انداز رکھا گیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہہ ملکی حالات بہتر نہ ہونے کی وجہ سے پی ڈی ایم کی حکومت کو فنڈز کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وقت کم ہونے کی وجہ سے مسائل حل نہ ہو سکے ۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے کوششیں کی گئی کہ جتنا ممکن ہو سکے مسائل حل ہو جائیں لیکن مدت کا اختتام قریب پہنچ گیا۔ اب ضلع اٹک کی عوام کو ایک پھر امید کی کرن نظر آ رہی ہے کہ شاید کہ آئندہ پھر مسلم لیگ (ن) برسر اقتدار آئے تو ان کے مسائل حل ہو سکیں اور انڈسٹریل ایریا جیسے پروجیکٹ اٹک کو مل سکیں۔