زلزلے سے سبق نہیں سیکھا،آج بھی ناقص تعمیرات ہو رہی ہیں،سیکرٹری سیرا کا انکشاف
مظفرآباد(بیورو رپورٹ)سیکرٹری سیرا سردار فاروق تبسم نے کہا ہے 8اکتوبر 2005ء کا ہولناک زلزلہ کے بعد اہل پاکستان،حکومت اور مسلح افواج کے علاوہ برادر اسلامی ممالک اور دوست ممالک واین جی اوز کا کردار مثالی رہا جسے فراموش نہیں کرسکتے ۔نامساعدحالات اور مالی بحران کے باوجود زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بحالی وتعمیر نو کے کل 7835منصوبوں میں سے 5393ستر فیصد تک مکمل ہوچکے ہیں ۔آخری منصوبے کی تکمیل تک کام جاری رکھیں گے جمعہ کے روز سیکرٹری سیرا آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردار فاروق تبسم نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ تعمیر نو پروگرام گزشتہ کئی برسوں سے مالی بحران کا شکار ہے 2010ئ،2011ء میں تعمیر نو منصوبوں کے لیے ایرا سے 27ارب روپے کی ڈیمانڈ کی گئی تھی جس کے بدلے ساڑھے سات ارب روپے یعنی 28فیصد 2011-12میں 32.33ارب روپے کی ڈیمانڈ کے بدلے صرف 5.80ارب روپے یعنی 17فیصد ،2012-13میں ڈیمانڈ کے خلاف صرف 3ارب ،2013-14میں گیارہ فیصد یعنی 1.512ارب جبکہ 2014-15ء میں 10ارب کے بدلے 0.756ارب یعنی صرف 7فیصد جبکہ 2015-16ء میں چھ ارب چھیانوے کروڑ کے بدلے صرف ایک ارب چارکروڑ اسی لاکھ یعنی صرف 15فیصد جبکہ 2016-17ء میں 8ارب کی ڈیمانڈ کے خلاف محض 95کروڑ 30لاکھ یعنی 12فیصد فراہم کیے گئے۔اسی طرح موجودہ مالی سال 2017-18کے لیے سیرا کی ڈیمانڈ 9.16ارب روپے تھی مگر اب تک ایرا کی جانب سے ڈیڑھ ارب روپے فراہمی کا عندیہ دیا گیاہے جس میں اب تک صرف 30کروڑ روپے جاری کیے جاچکے ہیں۔سردار فاروق تبسم نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران 105منصوبہ جات کی تکمیل کا ہدف رکھا گیا ہے مگر فنڈز نہیں ہیں جس کی وجہ سے تعمیر نو میں بڑی مشکلات ہیں اس وقت ہمیں آزادکشمیر میں تعمیر نو منصوبے مکمل کرنے کے لیے 39ارب روپے کی ضرورت ہے۔163بلین خرچ کرچکے ہیں کل ڈیمانڈ ایک کھرب 25ارب کی ہے مگر اب تک 39بلین ہی ملے۔انہوں نے بتایا کہ آزادکشمیر میں تعمیرات کے لیے کل تخمینہ 125بلین لگایا گیا تھا مگر مہنگائی کے باعث منصوبوں کی کاسٹ بڑھنے سے یہ 210ارب تک جا پہنچے ہیں۔آزادکشمیر میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شعبہ محکمہ تعلیم ہے جس کے 1395سکول تاحال تعمیر نہیں ہوسکے۔انہوں نے بتایا کہ ڈونرز اور اسپانسرز کی جانب سے فراہم کردہ امداد مکمل طورپر خرچ ہوچکی ہے جبکہ بقایاساری تعمیر نو حکومت پاکستان کے ذمہ تھی مگر مسلسل 8سال سے مالی بحران کے باعث تعمیر نو سست روی سے جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ نامساعدحالات کے باوجود 8اکتوبر 2016تا اکتوبر 2017ء ہم نے ایک سال میں 62منصوبے مکمل کرلیے ہیں جن میں محکمہ تعلیم کے 55منصوبے ،فراہمی ونکاسی آب کا ایک بڑا منصوبہ،جنگلات اور ماحولیات کے تین منصوبے،زراعت اور امور حیوانات کے تین منصوبے شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تعمیر نو کے دوران سب سے زیادہ سعودی عرب،کویت،ترکی،عرب امارات،چین کے علاوہ عالمی این جی اوز اور ایجنیسوں نے بہت کردار اداکیا۔تعمیر نو کے مرحلے کے دوران متاثرین کو تین لاکھ 14ہزار مکانات کے معاوضے اداکیے گئے اور مکانات تعمیر ہوئے،ریاست میں سٹیٹ آف دی آرٹ عمارات تعمیر ہوئیں۔تاہم بلڈنگ کوڈز پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث ناقص تعمیرات آج بھی ہورہی ہیں جن پر اداروں کو سختی سے عملدرآمد کرنا ہوگا۔سیکرٹری سیرا نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے زلزلہ 2005ء کے بعد پہلی بار بلڈنگ کوڈز عالمی ماہرین کی مشاورت سے تیار کیے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ کل 2700ادارے تباہ ہوئے تھے جن میں سے 14سو مکمل ہوچکے ہیں،1393پر کام ہورہا ہے،729کے ٹینڈر ہوچکے ہیں،238منصوبوں کا پچاس فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ 756کے ٹینڈر ہونے کے قریب ہیں۔