12سال میں بھی تعمیر نو مکمل نہ ہونا سیاستدانوں کیلئے شرم کا مقام ہے،عوام کشمیر ٹوڈے سروے میں پھٹ پڑے
اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) 8اکتوبر2005کے ہولناک زلزلہ کو 12برس گزر گئے ، اقتدارتیسری سیاسی جماعت کو منتقل ہو نے کے باوجود بھی آزاد کشمیر میں زلزلہ سے متاثر ہ علاقوں میں تعمیر نو کے کام مکمل نہ ہوسکے۔عوام حکمرانوں کی کارکردگی سے مایوس ہیں۔زلزلہ2005 کے بارہ سال مکمل ہونے پر روزنامہ کشمیر ٹائمز کی جانب سے کئے جانے والے سروے میں عوام حکمرانوں کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے پھٹ پڑے ۔عوامی حلقوںکا کہنا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہو وہ صرف اپنے مفادات کی خا طر الیکشن مہم میں عوام سے وعدے کر کے بعد ازاں اقتدار کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرتے ہیں۔حکمران اقتدار کی لالچ میں آ کر عوامی مسائل کے حل میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔زلزلہ کی بحالی کیلئے ملنے والے فنڈز کو ہر سیاسی جماعت نے اپنے دور اقتدار میں اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔سکولوں کی تعمیر تاحال مکمل نہیں بارہ سال سے قوم کے معمار کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں جبکہ تدریسی عمل کا 50فیصد حصہ موسم کی تبدیلیوں کے باعث مناسب جگہ نہ ہونے سے بری طرح سے متاثر ہو رہا ہے اور زلزلہ کے بعد سرکاری تعلیمی اداروں کے نتائج انتہائی مایوس کن ہیں۔ حکمرانوں نے عوام کو صرف سبز باغ دکھائے ہیں،عملی اقدامات صفر ہیں جو کہ آزاد کشمیر کے حکمرانوں کی غفلت اور نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ان خیالات کا اظہار عبدالقدوس،اکرام ریاض،عمران،محمد زاہد،اقدس خان، و دیگر نے روزنامہ کشمیر ٹائمز سروے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔عبدالقدوس نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی بحالی میں حکمران مکمل طور پر ناکام رہے مستحق افراد آج بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ زلزلہ کے بعد بااثر لوگ ہی خوب مستفید ہوئے ہیں۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت پر عوام کا اعتماد تھا مگر ایک سالہ کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔عامر سیہل ،ارسلان علی و دیگر نے کہا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہو اس نے عوام کو سبز باغ ہی دکھائے ہیں کسی نے اجتماعی مفادات کو مد نظر نہیں رکھا صرف اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر کام کیا گیا۔زلزلہ متاثرین کی بحالی کیلئے جو فنڈز تھے انہیں حکمرانوں نے اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا۔عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں دی گئی۔زلزلہ سے تباہ ہونے والے اداورں کی حالت نا قابل دید ہے۔سینکڑوں سکول کھنڈرات کے مناظر پیش کرہے ہیں اور بچے گرم اور سرد موسم میں کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہیں۔سکولوں کی عمارتوں کی تعمیر نہ ہونے کے باعث سرکاری تعلیمی اداروں کے تدریسی عمل کا نصف سے زائد حصہ موسم اور جگہ کے باعث متاثر ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکمران صرف اقتدار کی پیاس ختم کرنے تک محدود ہیں۔اداروں اور عوام کی ضرویات سے سیاست دانوںکو کوئی غرض نہیںہے۔2005کے بعد تیسری سیاسی جماعت اقتدار میں ہے اور ہر ایک حکومت نے صرف اپنے مفادات کو ہی مد نظر رکھ کرکام کیا ہے۔عوام کے مفادات کو کبھی بھی نہیں دیکھا گیا۔حکمرانوں نے صرف وعدے اور اعلانات ہی کئے ہیں،عملی اقدامات نہیں کئے جا رہے۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت پر عوام کا ایک اعتماد تھا کہ بہت سے معاملات میںبہتری آئے گی تاہم ایک سالہ کارکردگی مایوس کن ہے اور زلزلہ سے متاثرہ تعمیرات بھی اس دور حکومت میں بہت سست روی کا شکار ہیں۔