زلزلہ متاثرین کو تنہا چھوڑ کر وزیراعظم سیر سپاٹے کر رہے ہیں،لطیف اکبر

مظفرآباد(صباح نیوز، وقائع نگار)پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت تعمیر نو کے ادھورے منصوبے مکمل کرنے میںمخلص اور سنجیدہ نہیں ہے۔ ریاست کے وزیراعظم زلزلہ کی بارویں برسی کے موقع پر ریاست کو چھوڑ کر بیرون ملک دورے پر دعوتیں اڑانے کیلئے چلے گئے ہیں۔ شہداء کی یاد میں منعقدہ واک میں کوئی وزیر تک شامل نہیں تھا ۔ پوری ریاست ایک ڈپٹی کمشنر کے رحم کرم پر چھوڑ دی گئی ہے۔ گریٹر واٹر سپلائی کی مکمل ہونے والی سکیم کاکنٹرول حکومت اور پبلک ہیلتھ لینے کو تیا رنہیں ۔ صدر ریاست نے کشمیر ہائوس میں ڈیرے جمارکھے ہیں۔ سیٹیلائیٹ ٹائونز کے پلاٹوں کی بندر بانٹ کا منصوبہ بھی تیا رکرلیا گیاہے۔ موجودہ حکومت نے زلزلہ متاثرہ انفراسٹریکچر پر ایک روپیہ بھی نہیں لگایا۔کئی ایک سکولوں کی عمارات زلزلہ کو بارہ سال مکمل ہونے کے باوجود تعمیر نہیں ہو سکیں ۔ ہزاروں بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ آزاد حکومت وفاق سے ملنے والے 11ارب کو زلزلہ متاثرہ انفراسٹریکچر اور متاثرہ سکولوں سمیت دیگر عوامی نوعیت کے منصوبوں پر خرچ کرے ۔ ڈی آر یو غیر فحال ہو چکا ہے ۔سیکرٹری سیرا نے اپنی ہی حکومت کیخلاف پریس بریفنگ میں چارج شیٹ پیش کردی ہے۔ حکومت نے آج تک کسی قومی نوعیت کے پروگرام میں اپوزیشن کو مدعو نہیں کیا ۔ شہداء زلزلہ کی یاد میں آج 8اکتوبر کو پیپلز پارٹی الگ تقریب منعقد کرے گی۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پی ایس ایف کے کارکنان سمیت جیالوں کی بڑی تعداد بھی موجودتھی۔ چوہدری لطیف اکبر نے مزید کہا کہ 12سال قبل جب تباہ کن زلزلہ آیا تو اس وقت بد قسمتی سے آزادکشمیر میں مسلم کانفرنس کی حکومت تھی ۔اس وقت کے وزیراعظم سردار سکندر حیات نے بیان دیا کہ وہ قبرستانوں کے وزیراعظم ہیں جوانتہائی مایوس کن تھا ۔ جو وزیراعظم یہ بات کرے وہ قوم کی کیا قیادت کریگا۔ لیکن زلزلہ متاثرہ کشمیری قوم نے ہمت سے کام لیا اور زندگی پھر سے شروع کی ۔ حکومت پاکستان ' پاکستانی عوام ' پاک فوج 'او آئی سی ' ورلڈ بینک 'ترکی ' یو اے ای سمیت دیگر ممالک اور عالمی اداروں نے زلزلہ کے بعد جو کردار ادا کیا اس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔زلزلہ کے بعد 5سال دوبارہ مسلم کانفر ن کی حکومت رہی جس میں تعمیر نو کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہو سکا۔موجودہ وزیراعظم اور وزراء بھی اس حکومت کا حصہ تھے وہ بھی برابرکے شریک ہیں۔ماسٹر پلان کے نام پر ایک کھیل کھیلا گیا۔غیر ضروری منصوبے ڈال دئیے گئے۔ جب 2011ء میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنی تو تعمیر نو کا باقاعدہ آغا ز کیا گیا۔متاثرہ شہروں میں ایم سی ڈی پی شروع کئے گئے۔ پی پی کی عوامی حکومت نے مظفرآباد میں تین بائی پاس بنائے ۔نلوچھی ذوالفقارعلی بھٹو برج سمیت کئی پل تعمیر ہوئے۔ گریٹر واٹر سپلا ئی سکیم دی جو مکمل ہے۔ جسے سی ایم ایچ روڈ رضا ہسپتال کے پاس اور گڑھی پن علمدار چوک میں پرانی لائن سے جوڑنا ہے لیکن موجودہ حکومت اور پبلک ہیلتھ اس کا چارج نہیں لے رہے ۔ کنٹریکٹر کئی خط لکھ چکا ہے۔ اگر کنٹریکٹر چلا گیا تو پھر کون اس کو رواں کریگا۔ ہم نے قبرستان کیلئے سنڈھ گلی میں 80کنال اراضی مختص کی بقیہ کام موجودہ حکومت نہیں کررہی ہے۔حکمران اپنی تنخواہیں اور مراعات بڑھا رہے ہیں۔ لیکن عوامی نوعیت کے منصوبے نہیں دے رہی۔ بڑے بڑھے صدرو وزیراعظم ہائوس تعمیر کرلئے گئے ان کی ضرورت نہیں تھی ۔ حکومت یہ دونوں ہائوسز کسی یونیورسٹی دے تاکہ تعلیم میدان میں بہتری آسکے ۔ یہ حکومت تو تعلیم دشمن ہے۔ ریلیوں سے کارکردگی نہیں دکھائی جاسکتی۔ آج ڈی آر یوغیر فحال ہو چکا ہے کوئی میٹنگ نہیں ہو رہی ۔ موجودہ صدر صرف بیانات سے مسئلہ کشمیر حل کررہے ہیں۔ ان سے اچھے بیانات تو پیپلز پارٹی دور کے صدر ریاست سردار یعقوب خان نے دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ الیکشن میں پیسے کے بل بوتے پر مینڈیٹ چوری کرکے ن لیگ کو مسلط کیا گیا۔ آج تباہ کن زلزلے کی بارویں برسی ہے اور ریاست کا وزیراعظم ریاست کو ڈی سی کے رحم کرم پر چھوڑ کر بیرون ملک سیرسپاٹوں پر چلا گیا ہے۔ موجودہ حکومت تعمیر نو کے ادھورے منصوبے مکمل کرنے اور عوامی فلاح وبہبود کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ اداروں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 55ارب کا شور مچانے والے آج وفاق میں اپنی حکومت سے وصولی کیوں نہیں کرتے ۔ لنگرپورہ اور ٹھوٹھہ یٹیلائیٹ ٹائونز کے پلاٹوں کی بندر بانٹ کا منصوبہ بھی تیا رکرلیا گیاہے۔ الاٹ منٹ نہیں کی جارہی ہے۔ ہم عوامی حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے۔