برسلز پارلیمنٹ کا مقبوضہ کشمیر میں وفد بھیجنے کا اعلان
برسلز،لندن(نمائندہ خصوصی) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے دو روز میں کشمیر ویک کے سلسلے میں برطانوی پارلیمنٹ اور برسلز پارلیمنٹ میں خطاب کیا اور ساتھ ساتھ آئندہ کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کیا۔ اس سلسلے میںبرسلز پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ برسلز پارلیمنٹ کا ایک وفدجس میں برسلز پارلیمنٹ کے ممبران وبیلجیئن سینیٹ کے سینیٹرز شامل ہونگے مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے گا جو کہ وہاں پر انسانی حقوق کی پامالی پر ایک رپورٹ مرتب کرکے یورپی پارلیمنٹ اور بیلجیئن سینٹ میں پیش کی جا سکے گی۔برطانوی پارلیمنٹ کی طرز پر برسلز پارلیمنٹ میں بھی ایک ہیرنگ مسئلہ کشمیر پر رکھی جائے گی اور اس پر بھی ایک رپورٹ تیار کی جائے گی جو کہ پارلیمنٹ سمیت مختلف اداروں میں پیش کی جاسکے گی۔ یہ بات آج برسلز پارلیمنٹ کے صدر ایمن اوزکارہ(Emin Ozkara) کی صدارت میںہونے والے ایک غیر معمولی اجلاس میں کیے گئے۔ جس میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اس موقع پر برسلز پارلیمنٹ کے اراکین ،ممبران یورپی پارلیمنٹ ، بیلجئن سینٹ کے سینیٹرز اور نیٹو کے اراکین کا اس اجلاس میں شرکت پرشکریہ ادا کیا۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اپنے خطاب میں کہا کہ آج 24 اکتوبر ہے اور آج آزاد کشمیر کا یوم تاسیس بھی ہے میں یہ اہم دن آج یہاں برسلز پارلیمنٹ میں منا رہا ہوں اور آج جو اہم فیصلے یہاں پر کیے گئے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پرتشویش کا اظہار کیا گیا ہے اس سے جہاں مقبوضہ کشمیر کے عوام میں امید کی ایک کرن پیدا ہو گی اور وہ مقبوضہ کشمیر میں چلنے والی ریاستی تحریک پربہتر طریقے سے توجہ مرکوز کر سکیں گے اور اس طرح انکی آواز عالمی سطح پر دیگر اداروں میں بھی پہنچے گی۔ جس طرح گذشتہ روز مجھے برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر حمایت حاصل ہوئی ہے اسی طرح آج یہاں برسلز میں آزاد کشمیر کے یوم تاسیس کے موقع پر برسلز پارلیمنٹ کی بھی حمایت حاصل ہو رہی ہے کیونکہ کشمیر ویک سے نہ صرف برسلز پارلیمنٹ، یورپین پارلیمنٹ بلکہ انترنیشنل کمیونٹی کو بھی مسئلہ کشمیر پر آگاہی حاصل ہو گی اور جب کبھی بھی کشمیر کی تاریخ لکھی جائے گی کشمیر ویک کا ذکر سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم مختلف فورمز پر جا کر کشمیر پر حمایت حاصل کر رہے ہیں جسکے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ اس موقع پر برسلز پارلیمنٹ کے صدر ایمن اوزکارہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کواجاگرکرنے کے لئے ہم آپ سے مکمل تعاون کریں گے۔ آپکی اپنے وطن کے لئے جدوجہد کو سراہتے ہیں اور مجھے اور میرے ساتھیوں کو آپ سے مسئلہ کشمیر کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہوئی ہے اس موقع پر بیلجئن سینٹ کے سینیٹربرٹن ممپالہ (Bertin Mempela) نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اس سلسلے میں بیجئن سینیٹ بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔جس طرح بیرسٹر سلطان محمود چوہدری بار بار یورپ آکر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کررہے ہیں ہم بھی انہیں بیلجئن سینیٹ میں دعوت دیں گے اور پورا یورپ انکا دیوانہ ہے جس طرح یہ امن کی بات کرتے ہیں ، خوشحالی کی بات کرتے ہیں آزادی کی بات کرتے ہیں۔ اس موقع پر ممبر یورپی پارلیمنٹ ڈاکٹر منظور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے ساتھ ہیں اور ہم برلن ملین مارچ میں بھی شرکت کریں گے۔دریں اثناء اس سے قبل بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے برطانوی پارلیمنٹ میں آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں بھی شرکت کی جس میںبرطانوی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کے 14 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر ہیرنگ کرائی جائے گی اور اس سلسلے میں ایک رپورٹ مرتب کرکے بڑے ادروں کو یہ رپورٹ بھجی جائے گی تاکہ عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی پر مبذول کرائی جا سکے۔اس موقع پر برطانوی پارلیمنٹ میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد اقوام متحدہ بھیجا جائے گا جو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت دیگر داعلی عہدیداروں سے ملاقات کرکے مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر بریفنگ دے گا اسی طرح ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے گا جومقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ اسی طرح انسانی حقوق کمشن کا وفد بھی مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے جو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر تحقیقات کرکے ایک رپورٹ مرتب کرے۔تاکہ برطانیہ اور انترنیشنل کمیونٹی کو پتہ لگ سکے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر کتنے مظالم ڈھا رہا ہے۔اسی طرح زمبابوے کانفرنس کی طرز پر ایک کانفرنس منعقد کی جائے جس میں آر پارکے کشمیریوں سمیت پاکستان اور بھارت کے نمائندوں سمیت دیگر مندوبین بھی شریک ہوں تاکہ تمام لوگ اس میں اپنا اپنا موقف پیش کریں اور مسئلہ کشمیر کے حل میں پیش رفت ہو سکے۔اس موقع پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی طرف سے برلن میں ملین مارچ کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا کو مسئلہ کشمیر پر مزید اور بہتر آگاہی حاصل ہو گی۔یہ فیصلے آج یہاں لندن میں برطانوی پارلیمنٹ ہائوس آف کامنز میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں کیے گئے۔اس اجلاس میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو خصوصی دعوت دی گئی تھی۔اس موقع پربیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے اجلاس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو مسئلہ کشمیراور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی پر ڈیٹا اور اعدادوشمار بھی دئیے تاکہ وہ مسئلہ کشمیر کو سمجھ سکیں اور اس موقع پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اب یہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ برطانوی حکومت اور پارلیمنٹ سے ان فیصلوں پر عملدرآمد کرائے۔تاکہ مسئلہ کشمیر کو آگے بڑھایا جا سکے۔کیونکہ اب مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہاء ہو چکی ہے اور اگر یہ انسانی حقوق کی پامالی جاری رہی تو مقبوضہ کشمیر کے دلبرداشتہ ہو کر نوجوان غلط راستے پر جا سکتے ہیں جو کہ اس جنوبی ایشیا ء کے ریجن کے لئے بہتر نہیں ہوگا۔کیونکہ پاکستان اور بھارت دو ایٹمی طاقتیں ہیں اور کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک ایٹمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر 14 دسمبر کو ہونے والی ہیئرنگ ایک مثبت قدم ہوگا۔ اس سلسلے میں ہیومن رائیٹس کمیٹی کو بھی ساتھ رکھ لیا جائے ۔ اس موقع پربرطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں بڑی تعداد میں ممبران پارلیمنٹ اور برطانوی وزارء اور شیڈو فارن منسٹر کی شرکت سے اس اجلاس میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی طرف سے دی گئی بریفنگ کی اہمیت اور افادیت میں اضافہ ہو گیا اور مسئلہ کشمیرنہ صرف برطانوی پارلیمنٹ بلکہ عالمی سطح پر موثر انداز میں اجاگر ہوگا۔ اس موقع پر اجلاس میں برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چئیرمین کرس لزلے (Chris Leslie MP)،برطانوی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر روئیس ونٹرن ( Rosie Winteron MP)، برطانوی وزیر برائے یورپی یونین کے امور اسٹیوو بیکر (Steve Baker MP)،شیڈو برطانوی وزیر خارجہ لز میکنز(Liz Mackinnes MP)، ایلن وائٹھم(Alan Whiteheam MP)، لارڈ نذیر احمد(Lord Nazir Ahmed)، جیک بریرٹن(Jack Brereton MP)،ویرنن کروکر(Vernon Croaker MP)،اسٹیفن ٹیمز(Stephen Timms MP)،رتھ سمیتھ(Ruth Smeeth MP)،کیٹ ہالیرن( Kate Holleren MP)،پائولہ شیرف( Paula Sheriff MP)،میز روڈہ(Mazz Rodda MP)،ویلری ویز(Valerie Vaz MP)،ایلکس نوری(Alex Norrie MP)،لوئیس ہیگ( Louis Haigh MP)، پال ولیمز( Paul Williams MP)،محمد یاسین( Mohammed Yasin MP)،عمران حسین( Imran Hussain MP)،جان گروگن(John Grogan MP)،جیمز فرتھ(James Frith MP)،ہیرف ریمر(Harrif Rimmer MP)،برطانیہ میں امریکن ایمبیسی کے پولیٹکل قونصلر(Zachary Harkenrider) اور دیگر ممبران پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔