میرپور،برطانیہ پلٹ شہری کو لکشمی نہ دینے پر کھڈے لائن لگانے کی تیاریاں
میرپور ( بیورو رپورٹ) حکومتی پالیسی انویسٹر لائو ،VCپالیسی انویسٹر بھگائو،برطانیہ پلٹ شہری کولکشمی نہ دینے پر کھڈے لائین لگانے کیلئے ایڑی چوٹی کا ذور ،توہین عدالت کے ضمن میںمسٹ انتظامیہ کیخلاف برطانیہ پلٹ کشمیری نژاد فاروق احمد نے بھی عدالت سے رجوع کر لیا، عدالتوں پر یقین ہے بہترین انصاف کی امید ہے ، فاروق نواب کی کشمیر ٹائمز سے خصوصی بات چیت ،تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی عیش و عشرت کی زندگی چھوڑ کر آبائی وطن انویسٹمنٹ کیلئے کل جمع پونجی اور برطانیہ میں موجودرہائشی مکان بھی فروخت کر کے 2011کو پاکستان تشریف لائے، مقام افسوس ہے کہ جمہوری ممالک میں انویسٹمنٹ کیلئے حکومتیں اورسیزکو بنیادی سہولیات کی فراہمی اپنا فرض سمجھتی ہیں اورآزاد حکومت کی پالیسی بھی ان سے ملتی جلتی ہے مگر دوسرے لفظوں میں وطن کی محبت سے سر شار اوورسیز کی راہ میں روڑے اٹکا کر لوٹ مار کا سامان کرنے کیلئے حیلے بہانے شروع کر دیئے جاتے ہیں ،فاروق احمدنے قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کینٹین کی تعمیر کیلئے مسٹ انتظامیہ کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا ۔معاہدہ 2013میں طے پایا ،معاہدے کی روشنی میں جب تک انویسٹ شدہ رقم ریکور نہیں ہوتی تب تک دونوں فریق میں سے کوئی بھی معاہدہ کی خلاف ورزی نہیں کریگا ۔دوران تعمیر یورنیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مشکلات پیدا کر کے برطانوی شہری فاروق احمد کو ذہنی ٹارچر بھی کیا گیا جس کی شکایت فاروق احمد نے اُس وقت کے صدر ریاست سردار محمد یعقوب خان سے کی جس پر فوری عمل درآمد کرتے ہوئے صدر ریاست نے مسٹ یونیورسٹی میں نواب کیفے کا دورہ کیا اور اس دورہ کے دوران مسٹ انتظامیہ نے فاروق نواب کے حصے میں VIP (300-400) تک افراد کے کھانے پینے کھانے پینے کا بندوبست کرنے کی ہدایت جاری کی جس پر فاروق نواب نے مکمل انکاری کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کون سے گناہ کی سز ا دی جا رہی ہے میں اتنا خرچ برداشت نہیں کر سکتا جس پر مسٹ انتظامیہ کا رویہ دن بدن سخت ہوتا گیااور اس طرح فاروق احمد اور یونیورسٹی انتطامیہ کے درمیان پہلی باضابطہ جنگ شروع ہو گئی۔اس غیر قانونی ڈیمانڈ کے روح رواں موجودہ وائس چانسلر کے قریبی عزیز تھے جنہوں نے موجودہ وائس چانسلر کی تعیناتی کے فوری بعد فاروق احمد سے اپنے پرانے غصے کا بدلا لینا شرو ع کر دیا اور آئے روز نت نئے بہانے سے فاروق احمد کو تنگ کیا جانے لگا اور نواب کیفے کو عدالتی سٹے آرڈر کے باوجود بند کروا دیا اور تا حال مسٹ یونیورسٹی کی انتطامیہ کی جانب سے فاروق احمد کو مختلف ذرائع سے دھمکیاں بھی مل رہی ہیں اور یہ معاملہ ایس ایس پی ضلع میرپور کے نوٹس میں بھی لایا جا چکا ہے ۔آج بھی فاروق احمد کا یہ کہنا ہے کہ اگر مسٹ یونیورسٹی یا ضلعی انتطامیہ کا کوئی بھی افسر معائدے کی روشنی میں اس مسئلے کے حل کے سلسلہ میں مجھ سے کسی بھی قسم کی بات چیت کرنا چاہتا ہے تو میں مکمل تیار ہوں اور مجھے عدلیہ پر بھرپور اعتماد ہے کہ عدلیہ ہمیشہ سچ پر مبنی فیصلہ کرے گی۔یہ معاملہ اگر جوں کا توں چلتا رہا تو تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد اپنا سارا سرمایہ آزاد کشمیر سے بیرون ممالک منتقل کرنے میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھے گی۔