میرپور:تین نوجوانوں کا کمسن طالبہ سے گینگ ریپ،نازیبا وڈیو بنا لی

میرپور(بیورورپورٹ)نواحی قصبہ خالق آباد میں پانچویں جماعت کے سویرا کے ساتھ تین نوجوانوں کی اجتماعی زیادتی، پولیس نے ایک ملزم گرفتار کر لیا، دو ملزمان کو کیس سے باہر رکھنے کے لئے بااثر افراد کا پولیس پر دبائو، والد اور والدہ نے پولیس کی تفتیش پر عدم اعتماد کر دیا، جے آئی ٹی اور میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ، ملزمان نے آٹھویں جماعت کی طالبہ کے ذریعے سویرا کو ٹریپ کیا اور پورن ویڈیو بنا کر بلیک میل کر کے تین ماہ تک زیادتی کانشانہ بناتے رہے۔ والدہ کشمیر پریس کلب پہنچ گیا،وزیراعظم آزادکشمیر، چیف جسٹس آزادکشمیر اور آرمی چیف پاکستان سے انصاف کی اپیل ، والدہ اپنی بچی پر ہونے والے مظالم کی داستان بیان کرتے دھاڑیں مار مار کر روتا رہا۔ میرپور کے نواحی قصبہ خالق آباد کے رہائشی اللہ دتہ نے اپنی اہلیہ، بیٹے اور 12 سالہ بیٹی سویرا کو ساتھ لیکر کشمیر پریس کلب میرپور پہنچ گیا، اللہ دتہ نے واقعات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ 12 سالہ سویرا پانچویں جماعت کی طالبہ ہے اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول خالق آباد میں زیر تعلیم ہے، نومبر 2017 کواسی سکول کی آٹھویں جماعت کی طالبہ (ر) سویرا کو بہانے سے  سکول سے آدھا کلومیٹر دور ایک جنرل سٹور پر لیکر گئی جہاں پر عرفان نامی نوجوان سے ملایا۔ عرفان نے سویرا کی تصاویر بنا لیں جس کے بعد عرفان ولد بشیر، اسکے بھائی عدنان اور کزن ماجدولد حاجی لیاقت نے 12سالہ بچی کے ساتھ درندگی کا کھیل کھیلنا شروع کیا۔ اللہ دتہ نے بتایا کہ ملزمان وقفے وقفے سے سویرا کو اسکی ہم مدرس (ر) کے ذریعے بلیک میل کر کے جنرل اسٹور پر بلاتے اور زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔16 یا 17 دسمبر 2017 کو تینوں بھیڑیوں نے سویرا کو (ر) کے ذریعے جنرل اسٹور پر بلایا اور معصوم بچی کو شراب پلا کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے اس دوران تینوں بھیڑیے باری باری سویرا کی پورن ویڈیو بھی بناتے رہے بعد ازاں تین بجے سویرا کو ویڈیوز دکھا کر دھمکیاں دیں کہ اگر تم نے اپنے گھر میں کسی کو بھی بتایا تو تمہاری ویڈیوز انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کر دیں گے جبکہ تمہارے باپ اور بھائیوں کو بھی جان سے مار دیں گے اور سویرا کو گھر جانے دیا۔ سویرا کے والد اللہ دتہ نے بتایا کہ دسمبر کے بعد سے بچی کا رنگ پیلا پڑنے لگا تھا اور بچی خوف کے مارے گھر سے باہر جانے سے بھی ڈرتی تھی اور سکول سے چھٹیاں کرنے لگی۔ اس دوران ایک بار پھر ان تینوں میں سے ایک ملزم نے فروری کے پہلے ہفتے میں سویرا کو بلا کر جنسی حوس کا نشانہ بنایا جس کے بعد سویرا نے سکول جانے سے انکار کر دیا ۔ اللہ دتہ نے بتایا کہ میں نے اپنی بیٹی سے پوچھنے کی بارہا کوشش کی کہ وہ اپنے خوف کی وجہ بتائے مگر بچی سہمی ہوئی تھی تاہم میں نے اور میری اہلیہ نے 6 فروری کو سویرا کو بٹھا کر سختی سے دریافت کیا تو سویرا نے اپنے اوپر ہونے والے تمام مظالم بتا دیئے جس پر میں فوری طور پر سویرا کو لیکر پہلے سکول اور پھر پولیس تھانہ نیوسٹی گئے ۔ سکول انتظامیہ بالخصوص صدر معلمہ نے ان تمام باتوں کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور بچے کے سکول سے غائب ہونے یا چھٹی پر جانے کی بھی تردید کرتی رہی جبکہ سویرا کی ہم جماعت طالبات نے صدر معلمہ کے سامنے بیان کیا کہ سویرا کو آٹھویں جماعت کی طالبہ (ر) چھٹی کروا کے اپنے ساتھ لیکر جاتی رہی ہے ۔ اللہ دتہ نے بتایاکہ جب سویرا کو لیکر تھانہ نیوسٹی گئے تو پولیس افسران نے پہلے ان واقعات کو سرے سے تسلیم کرنے سے ہی انکار کر دیا بعد ازاں ہمارے اصرار پر پولیس نے صرف ایک ملزم عدنان کے خلاف زیر دفعہ10/3ZHA مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا تاہم دیگر دونوں ملزمان کو پولیس گرفتار کرنے سے انکاری ہے۔ اللہ دتہ کے مطابق پولیس آٹھویں جماعت کی طالبہ (ر) سے بھی پوچھ گچھ کرتی تو واقعات کی سچائی کا پتہ لگا سکتی تھی جبکہ پولیس نے ملزم عدنان کی گرفتاری کے وقت تینوں میں سے کسی ایک ملزم کا بھی موبائل فون دیکھنا بھی گوارہ نہ کیا جبکہ ملزم عدنان کا موبائل فون ضبط کر لیا مگر قوی امکان ہے کہ عدنان نے اصل موبائل فون پولیس کے حوالے نہیں کیا ہے۔ 12 سالہ متاثرہ بچی سویرا کا والد اللہ دتہ اپنی بیٹی پر ہونے والے مظالم کی داستان سناتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رو دیا۔ اللہ دتہ نے پولیس کی تفتیش اور میڈیکل رپورٹ کے لئے ہونے والی اب تک کی کاروائی پر عدم اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان بااثر ہیں اور وہ میڈیکل رپورٹ تبدیل کرا سکتے ہیں جبکہ واقعات اور میڈیکل رپورٹ کے دن میں کئی دنوں کا وقفہ ہے جس سے ملزمان کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ اللہ دتہ نے وزیراعظم آزادکشمیر، چیف جسٹس آزادکشمیر اور آرمی چیف پاکستان سے نوٹس لیتے ہوئے انصاف کی اپیل کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ سویرا اور ملزمان کے فرانزک ٹیسٹ کروائے جا کر ملزمان کو چوک شہیداں میں پھانسی پر لٹکایا جائے۔