زلزلہ متاثرین کے مسائل آج تک حل نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے،بیرسٹر سلطان

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ 2005 ء کے زلزلے کے متاثرین کے مسائل اج تک حل نہیں ہو سکے۔ بے شمار بین الاقوامی ڈونرز کی امداد کے باجود پورے طریقے سے متاثرین کی اباد کاری نہیں ہو سکی۔2005 ء کے زلزلے کے بعد اب تک جو حکومتیں ائی ہیں انکی توجہ متاثرین کی اباد کاری کی بجائے کرپشن پر مرکوز رہی ہے۔جسکی وجہ سے باہر سے آیا ہوا اربوں ڈالر کرپشن کی نذر ہو گیا اور متاثرین اب تک مشکلات سے دوچار ہیں اور مدد کے منتظر ہیں۔ یہاں تک کہ جو منصوبے80% فیصد مکمل ہو چکے تھے وہ ڈونرز کے اربوں ڈالر بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کو منتقل کر دئیے گئے۔ یہاں تک کہ جو لوگ اس زلزلے میں زخمی یا اپاہج ہوئے تو انکی دیکھ بھال کے لئے بھی کوئی جامع منصوبہ نہیں بنایا گیا اور متاثرین اب تک بے یار و مددگار ہیں۔ موجودہ حکومت بھی اس کا ازالہ نہیں کر سکی۔اب سیئز فائر لائن کے متاثرین بھی مدد کے طلب گار ہیں۔ اگرچہ حکومتیں تو انکے کے لئے کچھ نہیں کر سکیں تاہم ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ہم انہیں تنہاء نہیں چھوڑیں گے اور زلزلہ متاثرین اور سیئز فائر لائن کے متاثرین کی مدد جاری رکھیں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اج یہان اسلام اباد میں احساس فائونڈیشن میں مقیم2005 ء کے زلزلہ سے متاثرہ بچیوں اور بچوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے سارا دن ان بچیوں اور بچوں کے ساتھ گزارہ۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اس موقع پر احساس فائونڈیشن کے کام اور کوشوں کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم انکے ساتھ ملکر انکی دیکھ بھال کرتے رہیںگے۔ اس موقع پر احساس فائونڈیشن کی روح رواں بیگم شوکت،میڈم فریحہ، ادارے کی پرنسپل کے علاوہ پی ٹی ائی کشمیر کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سردار امتیاز خان، شوکت اعوان، عمران خواجہ، راجہ منصور، ملک شیراز اور دیگر بھی موجود تھے۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اس موقع پر سب دوستوں کی طرف سے یقین دلایا کہ ہم اپکی بھرپور امدا د کرتے رہیں گے اور اپ اپنے اپ کو تنہاء نہ سمجھیں۔ہم ہر قسم کی امداد مہیا کرتے رہیں گے تاکہ ازاد کشمیر کی یتیم بچیوں اور بچوں کی پرورش ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیری ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے بر سر پیکار ہیں اور ائے روز اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف سیئز فائر لائن کے متاثرین مشکلات کا شکار ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اب تک 2005 ء کے زلزلہ متاثرین کی داد رسی بھی ابھی تک نہیں ہو سکی اور وہ ابھی تک بے یارو مددگار ہیں اور مدد کے طلبگار ہیں۔اگرچہ اس سلسلے میں حکومتیں توکچھ نہیں کر پائیں لیکن ہم انکی ہر طرح کی مدد کرتے رہیں گے۔