مسلم امہ حق تلفی کے سدباب کیلئے مشترکہ لائحہ عمل طے کرئے،پیر عتیق

میرپور (بیورورپورٹ)جمعیت علماء جموں وکشمیر صدر و آستانہ عالیہ فیض پور شریف کے سجادہ نشین مولانا پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا ہے کہ بزرگان دین کی زندگیاں انسانیت کیلئے نمونہ حیات ہیں، نبی کریمۖ اور بزرگان دین سے محبت ہی اصل ایمان ہے، اولیائے کاملین نے دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے ساتھ امن ومحبت کے فلسفے کو فروغ دیاانکے فر مودات پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم اپنی دنیا و آخرت سنوار سکتے ہیں ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے حضرت پیر سید امین علی نقوی اور حضرت مولانا محمد اسحاق ساقی کے سالانہ عرس مبارک کے اجتماع کی اختتامی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا ، اجتماع میں صاحبزادہ پیر سید جعفر حسین شاہ نقوی ، جامعہ امینیہ رضویہ حیدر آباد اسلام گڑھ کے مہتمم الحاج محمد منشاء قادری، جماعت اہل سنت جموں وکشمیر کے ناظم اعلیٰ و ممبر اسلامی نظریاتی کونسل سید غلام یاسین شاہ گیلانی ،جماعت اہل سنت ضلع میرپور کے ناظم اعلیٰ مولانا قربان صدیقی ، مولانا عبدالخالق فاروقی،صاحبزادہ قدید احمد زاہدی، مولانا آصف جمیل،سید صابر حسین راجوروی، مولانا حبیب رضا،سید عطااللہ شاہ، علامہ عبدالقدیر احمد،علامہ محمد اخلاق تبسم، الحاج پیر محمد ادریس نقیبی، قاری ذوالفقار احمد صدیقی، اسلام گڑھ پریس کلب کے صدر راجہ عرفان صادق،سینئر صحافی چوہدری عبدالرزاق نیازی ، حاجی نجابت کے علاوہ علماء کرام سمیت زندگی کے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بہت بڑی نعداد نے شرکت کی ، پیر محمد عتیق الرحمن نے اپنے خطاب میں حضرت مولانا محمد اسحاق ساقی کی دینی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ بزرگان دین آفتاب اور کھلی کتاب ہیں دین اسلام کی اشاعت و سربلند ی کیلئے بزرگان دین نے بے انتہا خدمات سرانجام دی جوتاریخ اسلام کا سنہری با ب ہیں،پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ خواجگان فیض پور شریف نے ہمیشہ سنت و شریعت کا درس اور علمی ، روحانی ، ظاہری و باطنی خزانوں کی اشاعت فرما تے ہوئے اپنے کردار سے لاتعدادلوگوں کو گمراہی کی تاریکی سے نکال کر راہ حق پر گامزن کیا ، انہوں نے کہا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے برگزیدہ بندوں کے پاس حاضر ہو نے والے خوف خدا و عشق مصطفیۖ کی دولت سمیٹ کر واپس لوٹتے ہیں ان کی محفل میں بیٹھنے والے یاد الہی سے سرشار ہو جاتے ہیں ان ہستیوں کی محافل کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ بندہ متقی، پرہیزگار، شب گزار و عبادت گزار ہو جاتا ہے،پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا واضح ارشاد ہے کہ خبردار اللہ کے ولیوں کے لیے کوئی خوف نہیں اور نہ ہی وہ کبھی غمگین ہونگے بلا شبہ خدا تبارک و تعالیٰ کے خوف سے زندگی گزارنے والے آخرت کی تکلیفوں سے ہمیشہ کیلئے نجات پا جاتے ہیں،پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا ہے کہ اسلام ایک سچا عالم گیر دین ہے،رحم ،خیر خواہی اور امن پسندی اسلام کے بنیادی عناصر ہیں، جب تک مسلمانوں نے قرآن وسنت کو اپنی زندگی کالازمی جز بنائے رکھا وہ اقوام عالم میں سرخرو رہے لیکن جب سے مسلمانوں نے اسلامی تعلیمات سے دوری اختیار کی تو پسپائی نے انہیں گھیر لیا ،انہوں نے شام ،فلسطین ،مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر محکوم مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے سربراھان اسلام دشمن عناصر کی سازشوں اور مذموم مقاصد کو سنجیدگی سے لیں اور باہمی اتحاد واتفاق کی حکمت عملی طے کریں بصورت دیگر دشمن مختلف حیلے بہانوں سے یکے بعد دیگرے مسلمانوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بناتا رہے گا ، پیر محمد عتیق الرحمن نے عقیدہ ختم نبوت پراسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا فیصلہ قرآن وسنت کے عین مطابق ہے اور پوری ملت اس فیصلہ خوش ہو کر داد تحسین پیش کر رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ دنیا میں مختلف زبانیں بولنے والے مختلف بستیوں وادیوں میں رہنے والے اللہ تبارک و تعالیٰ کی وحدانیت حضور نبی پاک صاحب لولاک ۖ کی نبوت و رسالت اور عقیدہ ختم نبوت پر کامل یقین رکھتے ہیں دنیا کی کوئی طاغوتی و ابلیسی پاور امت مسلمہ کو ان بنیادی عقائد سے دور ر نہیں کر سکتی کیونکہ عقیدہ ختم نبوت ہی اصل ایمان ہے اور حضور اکرم حضرت محمد مصطفی ۖ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں اور فتنہ قادیانیت کو سب سے پہلے حضرت ابو بکر صدیق  نے جنگ کے ذریعے کچل کر واضح کردیا کہ قیامت کی صبح طلوع ہونے تک کوئی دوسرا نبی پیدا نہیں ہو گا، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزادکشمیر کے آئین کے تحت مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی یا مجدد ماننے والے دونوں دائرہ اسلام سے خارج ہیں آئین کے تحت انہیں غیر مسلموں کے تمام حقوق حاصل ہیں لیکن اسلامی شعائر استعمال کرنے کی انہیں قطعی اجازت نہیں دی جا سکتی اس لیے قادیانی آئین و قانون کی پابندی کرتے ہوئے اپنی عبادت گاہوں سے کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کو خود ہٹا دیں بصورت دیگر حکومت قانون پر عمل درآمد کرائے وگرنہ شمع رسالت کے پروانے ان کی تجاوزات کو خود روکنے پر مجبور ہوں گے ،پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا کہ پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اور اس کی بقا بھی اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے ، لیکن پاکستان کے حکمرانوں نے وقتی مفادات و خواہشات کو سامنے رکھا جس بنا پر پاکستان میں 70 سالوں سے اسلامی نظام کا نفاذ نہیں ہوسکا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنانے اور نظام مصطفی کے نفاذ تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، پیر محمد عتیق الرحمن نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی دشمن قوتیں یہاں عدم استحکام و بدامنی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں دشمن قوتیںپاکستان کو ترقی و استحکام کی جانب بڑھتا نہیں دیکھ سکتیں جس بنا پروہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں اس لیے ہمیں بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اتحاد و اتفاق اور یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا ،انہوں نے کہا کہ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں اور مضبوط، خوشحال اور مستحکم پاکستان نہ صرف کشمیر کی آزادی کا ضامن بلکہ عالم اسلام کے مفاد میں بھی ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے اسلامی ممالک کے سربراہان باہمی رسہ کشی سے اجتناب کرتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر مسلم امہ پر ڈھائے جانے والے مظالم و حق تلفی کے سدباب کیلئے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ،انہوں نے کہا مہتمم ادارہ الحاج محمد منشاء قادری کی دینی و سماجی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور جامعہ امینیہ رضویہ سے فارغ التحصیل ہونے والے حفاظ کرام اور آزادکشمیر یونیورسٹی سے نمایاں پوزیشن میں گریجویشن مکمل کرنے والے طلباء کی دستار بندی کی،آخر میں مولانا پیر محمد عتیق الرحمن نے مقبوضہ کشمیر، فلسطین، برما سمیت دیگر محکوم مسلمانوں کی آزادی ، پاکستان کی ترقی و استحکام ، عالم اسلام اکے اتحاد و یکجہتی اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاک فوج کی کامیابی کیلئے خصوصی دعا کی ۔