ادارہ ترقیات میرپور میں مالی بے ضابطگیاں،سابق ڈائریکٹر ایڈمن کیخلاف تحقیقات نہ ہو سکیں
میرپور(عتیق احمد سدوزئی) خلاف قواعد ادارہ ترقیات میرپور میں تعینات ہونے والے مستعار الخدمتی سابق ڈائریکٹر ایڈمن کی مالی بے ضابطگیوں پر کوئی کاروائی نہ ہو سکی، ایم ڈی اے میں اشفاق نور نے مبینہ طور پر لاکھوں روپے کی خرد برد اور خلاف قواعد مراعات و الائونسز ، سرکاری رہائش ہونے کے باوجود سرکار سے کرایہ مکان وصول کر کے ایم ڈی اے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سرکاری خزانے میں ڈائریکٹر ایڈمن کی جانب سے کی جانے والی خرد برد، خلاف قواعد ادائیگیوں پر اشفاق نور پر لاکھوں روپے ریکوری ڈالی تاہم اہم حکومتی شخصیت سے رشتہ داری ہونے کی وجہ سے لاکھوں روپے واپس قومی خزانے میں جمع کروانے کی بجائے اسٹیٹ افسر بلدیہ عظمیٰ میرپور کے عہدے پر براجمان ہو گئے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے آڈٹ 2009 تا2012 کے اعداد و شمار کے مطابق سابق ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ ترقیات میرپور نے خلاف میرٹ 19 ویں گریڈ میں ڈائریکٹر ایڈمن کی پوسٹ پر مستعار الخدمتی تعیناتی کروائی جبکہ وہ اس پوزیشن کے لئے مطلوبہ قابلیت نہ رکھتے تھے، علاوہ ازیں انہوں نے وضع کردہ انکم ٹیکس ازاں مستعار الخدمتی آفیسران ترقیاتی ادارہ پر لاگو انکم ٹیکس میں 55 ہزار روپے سرکاری خزانے میں جمع نہیں کروائے اور پبلک اکائونٹس کمیٹی نے جب حساب مانگا تو کمیٹی کو ریکارڈ بھی پڑتال کے لئے فراہم نہ کیا۔ اسی طرح حکومت آزادکشمیر کی جانب سے محکمہ تعمیرات عامہ، مال، سپورٹس، حسابات و دیگر محکمہ جات سے مستعارالخدمتی بنیادوں پر ادارہ ترقیات میرپور میں تعینات ہونے والے آفیسران پر شرط رکھی گئی تھی کہ دوران مستعار الخدمتی تعیناتی وہ اپنی ماہوار تنخواہ سے رائج الوقت وضع کردہ رقم بہبود فنڈ، گروپ انشورنس، کشمیر لبریشن سیس و دیگر قرضہ جات بذریعہ چالان متعلقہ مد میں داخل خزانے کروانے کے پابند ہوں گے تاہم اپنی تعیناتی کے دوران اشفاق نور نے تینوں مدات میں ایک روپیہ بھی سرکاری خزانے میں جمع نہ کروایا ، اشفاق احمد نور نے خلاف ضابطہ ڈیپوٹیشن الائونس حاصل کرتے رہے جبکہ انکا استحقاق نہ بنتا تھا۔ اجلاس مجلس حسابات عامہ بسلسلہ آڈٹ برائے سال 2010-11 کے مطابق 25 جولائی 2010 کو ایم ڈی اے میں ڈائریکٹر ایڈمن کی آسامی تخلیق کی گئی جبکہ اس آسامی پر تقرری، تعیناتی ، ترقیابی کے محکمانہ قواعد تک مرتب نہ کئے گئے تھے، 02-10-2010 کو اس خالی آسامی پر خلاف قواعد اشفاق احمد نور کو مستعار الخدمتی بنیادوں پر تعینات کیا گیا یوں انکی تقرری قطعی غیرقانونی اور خلاف قواعد تھی ، اشفاق نور پر ادارہ ترقیات سے 7 ستمبر 2010 تا 30 فروری 2011 تک 6 لاکھ 2 ہزار 5 سو 93 روپے خلاف ضابطہ ادائیگی تنخواہ عمل میں لائی گئی جسے پبلک اکائونٹس کمیٹی نے فوری ریکور کر کے ایم ڈی اے کو واپس کرنے کا حکم دیا تاہم اشفاق نور اپنے اثررسوخ کی وجہ سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے تاحال ریکوری بھی نہ کروائی جا سکی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے ڈرافٹ پیرا نمبر1.6 حوالہ نمبر 15 پیرا آڈٹ 17 کے مطابق اشفاق نور کو سرکاری رہائش دستیاب تھی لیکن اسکے باوجود انہوں نے ایم ڈی اے سے مکان کے کرائے کی مد میں رقم وصول کی۔علاوہ ازیں ڈائریکٹر ایڈمن اشفاق احمد نور نے ایم ڈی اے سے اپنی ''غیرمعمولی'' کارکردگی کی بنیاد پر چیک نمبر 3706104 کے تحت 58 ہزار 760 روپے بھی وصول کئے جو خلاف قواعد تھے، اشفاق احمد نور کو ادارہ ترقیات کی جانب سے سرکاری گاڑی بھی فراہم کی گئی تھی تاہم اسکے باوجود انہوں نے29ہزار 760 روپے سواری الائونس بھی وصول کیا حالانکہ سرکاری گاڑی ہونے کی وجہ سے وہ سواری الائونس وصول کرنے کا استحقاق نہ رکھتے تھے۔ علاوہ ازیں دیگر کئی مالی بے ضابطگیوں پر بھی اشفاق احمد نور پر پبلک اکائونٹس کمیٹی نے لاکھوں روپے ریکوری ڈالی ہے تاہم حکومت کی ایک اہم شخصیت کے ساتھ رشتہ داری کی وجہ سے اشفاق احمد نور سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے پر کاروائی کرنے کی بجائے انہیں بلدیہ عظمیٰ میرپور میں اسٹیٹ آفیسر تعینات کیا گیا ہے جہاں شنید ہے کہ انہوں نے 2 کروڑ سے زائد مالیت کا مکان تعمیر کر لیا ہے حالانکہ انکی آمدن کے مطابق وہ 20 لاکھ مالیت کا مکان بھی نہیں بنا سکتے تھے۔ شہریوں نے وزیراعظم آزادکشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری محکموں میں موجود ایسے پرنور کرپٹ افراد کو ترقیابیوں سے نوازنے کی بجائے کاروائی کر کے ایک مثال قائم کی جائے اور جملہ سرکاری افسران کی آمدن اور انکے اثاثوں کا شفاف آڈٹ کرایا جائے۔