اقوام متحدہ میں کشمیرتنازعے بارے کیااہم اقدام ہونیوالاہے؟
زبردست جھڑپ ہوئی تھی۔ اجلاس کے موقع پر بھارتی مندوب امیت کمار نے جموں کشمیر کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دیا اور الزام لگایا تھا کہ پاکستان جموں کشمیر میں مداخلت کر رہا ہے جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ اجلاس میں موجود پاکستان کے مندوب وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بھارتی مندوب کی تقریر پر سخت احتجاج کیا تھا اور کہا کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت متنازعہ علاقہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے جموں کشمیر کو اندرونی معاملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کا موقف درست نہیں بلکہ جھوٹ پر مبنی ہے کشمیر بھارتی اٹوٹ انگ نہیں ہے اور نہ ہی یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے کشمیری عوام حق خود ارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں ۔زاہد حامد نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو وہ وعدہ یاد دلایا تھا جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تحقیقات کے لیے انسانی حقوق کمشن کا خصوصی مشن بھیجا جائیگا۔ اجلاس میں دونوں ملکوں کے مندوبین کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی تھی جو عالمی میڈیا میں بھی زیر بحث رہی تھی۔برطانوی وزیر نے کشمیر بارے ایوان میں آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی:برطانیہ میں حکومت کی امیگریشن وزیر کیرولین نوکس نے آج سموار کے روز کہا ہے کہ وہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں اور کراس بارڈر فائرنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال کو برطانوی حکومت کے ساتھ جلد اٹھائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیری رہنما چوہدری فاروق احمد سے بات چیت میں کیا ۔ چوہدری فاروق احمد نے وزیرحکو مت کو آگاہ کیا کہ کشمیری ڈائیسفرا کو اپریل میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ برطانیہ پر تحفظات ہیں کیونکہ بھارتی آرمی کی شیلنگ اور دوطرفہ فائرنگ سے آزاد کشمیر کے عام بے گناہ شہری مارے جارہے ہیں انہوں نے وزیر پر زور دیا کہ وہ اپنی حکومت کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھائیں کہ وہ بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ آزاد کشمیر کی آبادی پر مارٹر اور گن فائر کا استعمال بند کرے۔ بھارت حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں جاری خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کیلئے اجازت دے۔ہیومن رائٹس کونسل اجلاس میں شرکت کرنے والے الطاف وانی کا موقف:انسانی حقوق کونسل کے اجلاسوں میں کئی سالوں سے تسلسل کے ساتھ شرکت کرنے والے مندوب الطاف وانی نے سٹیٹ ویوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں محسوس ہو رہا ہے کہ اب کشمیر تنازعے پر تیزی سے کام ہو رہا ہے اور دنیا ہماری بات کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔ اقوام متحدہ میں ماہ جون میں ہیومن رائٹس کونسل کے ہائی کمشنر کی جو رپورٹ منظر عام پر آئے گی وہ کشمیریوں کیلئے ایک بریک تھرو ثابت ہو گی ۔الطاف وانی کے مطابق اس رپورٹ کی تیاری اور سامنے لائے جانے کا تمام کریڈٹ ان تمام کشمیریوں کو جاتا ہے جو انسانی حقوق کونسل سمیت دیگر فورمز پر کشمیر میں جاری ہیومن رائٹس کی پامالیوں پر آواز اٹھاتے آئے ہیں۔ الطاف وانی کے مطابق ستمبر 2016سے اب تک جتنے بھی کونسل برائے انسانی حقوق کیاجلاس ہوئیان میں کشمیر پر توانا آواز اٹھتی آئی ہے ۔ 2011 میں انسانی حقوق کی ایک کارکن مارگیٹ سکاکا کو آدھے دن کیلئے مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی گئی تھی، اس نے کونسل اجلاس میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں جو رپورٹ پیش کی تھی اس پر بھارتی حکمران آگ بگولہ ہو گئے تھے ۔ اسی طرح 2012 میں ایک اور انسانی حقوق کے کارکن کرسٹافینز نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تاھ اور رپورٹ سامنے لائی تھی لیکن اس کے بعد بھارت نے کسی بھی انسانی حقوق کی تنظیم کے رکن کو مقبوضہ کشمیر تک جانے کی رسائی نہیں دی۔ ڈائریکٹراسٹریٹیجک افیئرز سٹیٹ ویوز ڈاکٹر جاوید حیات نے اس پیش رفت کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے بر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے لیکن عالمی ادارے اس کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیتے. اس کی کئی وجوہات ہیں مگر ایک بڑی وجہ کنٹرول لائن کے اطراف میں کشمیریوں کا ابنا بیانیہ نہ ہونا بھی ہے بلکہ مستعار لیئے ہوے بیانیے ہیں جو عالمی برادری کے سامنے بیش کیے جاتے ہیں، جو باکستان یا پھر انڈیا کے ریاستی بیانے کو سپورٹ کرتے ہیں جو عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں. ایسی صورت میں عالمی برادری سے بڑی توقعات رکھنا بیوقوفی ہو گی. یہ رپورٹ بھی ماضی کی طرح تھوڑے سے شور کے بعد گزر جاے گی اور پھر مکمل خاموشی ہو گی ہاں مگر چند لوگ اس سے بھی ضرور مستفید ہوں گے.اور ماضی قریب تک ثمر آور ہوتے رہیں گے.سابق چیئرمین ممتحدہ جہاد کونسل نے آمدہ رپورٹ کوکشمیریوں کی کامیابی قراردیا:
سابق چیئرمین متحدہ جہاد کونسل اورتحریک المجاہدین جموں کشمیر کے بانی امیر تنویر السلام نے سٹیٹ ویوز کے ساتھ گفتگو میں ہیومن رائٹس کونسل کے ہائی کشمنر کی جانب سے جون میں کشمیر پر تفصیلی رپورٹ سامنے لانے کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے ہم متاثرہ لوگ سات دہائیوں سے عالمی برادری سے اپیل کرتے آئے ہیں کہ وہ بھارتی مظالم کا نوٹس لیں اور ہمیں بھارت سے آزادی دلانے میں مدد کریں ۔
اب اس رپورٹ کا سن کر ہمیں خوشی ہوئی ہے کہ کشمیریوں کی آواز کو بلاآخر سنا گیا ہے اور بھارت کو بین الاقوامی فورمز پر اب جواب دینا پڑے گا ۔ تنویر السلام جموں کشمیر پیس اینڈ جسٹس فورم کے چیئرمین بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی فورمز پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانے والے تمام کارکنان کو میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ ان کی جدوجہد اب رنگ لا رہی ہے ۔
رفعت وانی نے آمدہ رپورٹ کو کشمیریوں کے زخم پر مرہم قرار دیا:کشمیریوں کیلئے آواز اٹھانے والے متحرک سماجی کارکن رفعت وانی جو جرمنی میں مقیم ہیں نے سٹیٹ ویوز سے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کشمیر کی آزادی کی تحریک کو گزشتہ سات دہائیوں سے مسلسل دبایا جا رہا ہے، بھارتی زیر قبضہ ویلی میں پچاس سے زیادہ بھارتی ایجنسیاں کام کر رہی ہیں جبکہ 6لاکھ سے زائد بھارتی فوج کشمیریوں کو طاقت کے زور پر دبانے میں مصروف اور وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں میں مصروف ہے۔
رفعت وانی نے کہا کہ کشمیریوں کیلئے یہ بڑی کامیابی ضرور ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آئے گی، میں سمجھتی ہوں کہ اس رپورٹ سے کشمیریوں کے زخموں پر مرہم ضرور لگے گا کیونکہ ستر سال سے خون آلود کشمیری قوم عالمی برادری کی طرف دیکھتی آئی ہے۔ یہ ہمارے انسانی حقوق کے نماندوں کی کامیابی ہے کہ آخر کار ہمیں اقوام متحدہ میں اب سنا جا رہا ہے ۔ رپورٹ کشمیریوں کے حق میں آئے تو یہ بھی ممکن ہے کہ کشمیرتنازعے کا فیصلہ جلد ممکن ہو سکے اور رائے شماری کا بند دروازہ کھل سکے۔