آبی بحران؛ زرعی پیداوار میں 2040 تک 8 تا 10 فیصد کمی کا خدشہ
اسلام آباد:
پاکستان میں پانی کی قلت کے باعث 2040 تک زرعی پیداواری شرح میں 8 سے10 فیصد کمی واقع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ ٹیکنالوجی ٹرانسفر فریم ورک کے تحت پاکستان کی جانب سے مرتب شدہ ٹیکنالوجی نیڈز اسیسمنٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں پانی کی کمی سے بری طرح متاثر ہونے والے ملکوں میں 36 نمبر پر ہے اور پاکستان میں زراعت کا شعبہ پانی کی قلت کے باعث بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پانی کی قلت کے باعث 2040 تک زرعی پیداواری شرح میں 8 سے 10 فیصد کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔ دستاویز کے مطابق حکومت پاکستان نے زراعت کے شعبے کو تباہ ہونے سے بچانے کیلیے ٹیکنالوجی ایکشن پلان تیار کرلیے ہیں جس کے مطابق آئندہ5 سال کے دوران پانی اور زراعت کے شعبے کو بہتربنانے کیلیے 6 ترجیحی پروجیکٹ آئیڈیاز تیار کرلیے ہیں جن پر مجموعی طور پر 51.275 ملین امریکی ڈالر لاگت آئے گی۔
ٹیکنالوجی ایکشن پلان کے ان منصوبوں کے تحت جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے ملک کے اندر بارشوں کے پانی کو ذخیرہ کرنے، زیر زمیں پانی کی سطح کو بہتر بنانے، ملک میں آبپاشی کے نظام کو مزیر بہتر بنانے، خشک سالی کیلیے موزوں فصلوں کے اقسام کی تیاریاں، موسم کی قبل از وقت پیشنگوئی اور مانیٹرنگ کے نظام بہتر بنائے جائیں گے۔
ٹیکنالوجی ایکشن پلان کے نئے پروجیکٹس آئیڈیاز کے تحت زراعت کے شعبے میں آبپاشی کے نظام کو بہتربنانے کیلیے آئندہ 5 سال کے دوران ملک بھر کے 5 ملین ہیکٹر اراضی پر ڈرپ یا اسپرنکلر نصب کیے جائیں گے۔ اس منصوبے پر کل 7.8 ملین امریکی ڈالر لاگت آئے گی۔ اس دوران 2025 تک بارانی و نیم بارانی علاقوں کیلیے کم پانی کی طلب رکھنے والے گندم اور چاول کے بیچ تیار کریں گے جس پرکل5.9 ملین امریکی ڈالر روپے لاگت آئے گی۔
اس پلان کے تحت ملک میں واٹر گورننس کو بہتر بنانے کیلیے ادارہ جاتی اسٹرکچر کو مزید بہتر بنایا جا ئے گا جبکہ کسانوں اور اسٹیک ہولڈرز کی کیپیسٹی بلڈنگ بھی کی جائے گی۔ اس پلان کے تحت ملک میں موسم کی قبل از وقت پیشنگوئی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا جس پرمجموعی طور پر کل 19.80 ملین امریکی ڈالر لاگت آئے گی جبکہ ملک کے تمام صوبوں میں موجود ایگریکلچرل آر اینڈ ڈی سینٹرز کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کیلیے کمیونیٹی اور پبلک بیسڈ 2000 کے قریب ذخیرہ گاہیں بنائی جائیں گی۔ ملک کے10 بڑے شہروں میں سیلابی ریلے کی شکل میں آنے والے پانی کو نکالنے کیلیے ڈرینیج انسفرااسٹرکچر تیار کریں گے جبکہ اس کے علاوہ زیر زمیں پانی کی سطح کو بہتر بنانے کیلیے زیر زمین ریچارچ نظام بنائے جائیں گے۔ اس منصوبے پر کل7.8 ملین ڈالر روپے لاگت آئے گی۔
ایکشن پلان کے تحت ملک کے پہاڑی علاقوں کے کسانوی کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کیلیے اقدامات بھی کیے جائیں گے۔ اس منصوبے پر کل 0.375 ملین امریکی ڈالر لاگت آئے گی۔