غیر مقبول فیصلے
تحریر:سید رضا بخاری
عمران خان کی سیاسی تاریخ غیر مقبول فیصلوں سے بھرپور ہے اس نے فیصلہ کیا کہ حلقے کھلوائے گا پورے ملک میں ہنگامے رہے دھرنے ہوئے کئی لوگ دانشوری جھاڑتے رہے کہ ملک کو سیاسی عدم استحکام میں دھکیل دیا لیکن یہ شخص ڈٹا رہا آخر حلقے کھلے اور جھوٹ پکڑا گیا فیصلہ مقبول نہ تھا نتیجہ مقبول تھا کرپشن کے پیچھے پڑ گیا اس لفظ کو اتنا رگڑا کہ ہر سیاسی جماعت اور تجزیہ نگار یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ اس ملک کے بےشمار اور بھی مسائل ہیں ان کی طرف بھی توجہ کریں لیکن یہ ڈٹا رہا کہ نہیں ہر مسئلہ کی جڑ کرپشن ہے فیصلہ بورنگ تھا لیکن نتیجہ ایک مہا کرپٹ جیل میں ہے دوسرا عدالتوں کے دھکے کھا رہا ہے باقی نیب کی پیشیاں بھگت رہے ہیں نتیجہ بہت اچھا نکلا اس کو حکومت مل گئی اکنامک تباہ حال تھی بہت سارے غیر مقبول فیصلے سابق حکومتوں کے گند کی وجہ سے کرنے پڑے تمام تنقید خود پر برداشت کرکے پوری دنیا کے انویسٹرز کو متوجہ کرلیا نتیجہ بہترین چل رہا ہے انڈیا نے پلوامہ کا بہانہ بنا کر پاکستان کو ٹارگٹ کیا فوری جواب کی بجائے سیاست کے گر کھیلے فیصلہ غیر مقبول نتیجہ دو جہاز اور ایک پائلٹ اب کل جو فیصلہ کے پائلٹ واپس رہے ہیں اس کو وہ لوگ ہدف تنقید بنا رہے ہیں جن کے ہاں ہندوستانی اکثر مہمان بن کر آتے رہے جو بارڈرز کی خلاف ورزیایوں پر امن کا راگ الاپتے رہے اور مودی کو ماموں مانا ہوا تھا لیکن عمران نے ایک اور غیر مقبول فیصلہ کرکے نا صرف مودی سرکار کو سفارتی مات دی بلکہ ہندوستانی عوام میڈیا پر سکتہ طاری کردیا ہے ایک سو پچاس کروڑ آبادی کو جنونی سرکار کی وجہ سے ایٹمی جنگ سے بچا لیا ایک پائلٹ دے کر عمران نے لینا کیا کیا ہے یہ وقت بتائے گا جو بات چار حلقوں سے شروع ہوکر اڈیالہ جاپہنچی وہی بات پائلٹ سے شروع ہوکر دہلی کی گلیوں تک جائے گی جہاں کے لوگ کہیں گے تبدیلی آئی رے۔