سرحد پر چھیڑچھاڑ- روایتی انتخابی ہتھیار
تحریر : طارق معین صدیقی
پاکستان اور بھارت روایتی حریف سمجھے جاتے ہیں اور ان دونوں ممالک کی دفاعی پالیسی ایک دوسرے کی قوت کے مقابلے کا احاطہ کرتی نظر آتی ہے، بھارت میں انتخابی ماحول میں فتوحات حاصل کرنے کے لیے خطے میں روایتی حریف سے چھیڑ چھاڑ کرنا بھی روایتی انتخابی ہتھیار بن چکا ہے۔
مسئلہ کشمیر کو دبانے کے لیے بھارت مخصوص حربے استعمال کرتا آیا ہے اور اس کے لیے بھارت کئی مواقعوں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر پاکستان کی زمینی، بحری اور فضائی سرحدوں کی خلاف ورزی اور دراندازی بھی کرتا رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان بھارتی دراندازی پر الزامات کی بجائے ذمہ داری کے ساتھ ثبوت پیش کرنے کے ساتھ اُسے بین الاقوامی فورمز پر اُجاگر کرتا رہا ہے۔
پاکستان کی سرحدیں دنیا کے چار ممالک کے ساتھ ملتی ہیں جس میں سے پوری مشرقی سرحد بھارت کے ساتھ ملتی ہے، جنوب میں بحرِ ہند ، شمال میں چین اور مغرب میں افغانستان اور ایران ہیں۔
پاکستان کا سمندری ساحل تقریباًَ 1,046 کلومیٹر ہے اور 6,774 کلومیٹر زمینی سرحد ہے، زمینی سرحد میں سے 2,430 کلو میٹر سرحد افغانستان کے ساتھ، 523 کلومیٹر چین کے ساتھ، 2,912 کلو میٹر بھارت کے ساتھ اور 909 کلو میٹر ایران کے ساتھ ہے۔
کنٹرول لائن پر بھارت کی بلاجواز فائرنگ اور گولہ باری کے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری رہے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں بھارتی فضائی جارحیت نے خطے کو انتہائی کشیدہ صورت حال سے دو چار کردیا ہے اور بھارت کی حالیہ سرگرمیاں بھی انتخابی ماحول کو گرما دینے کی کڑی معلوم ہوتا ہے۔
بھارت نے پلوامہ میں فورسز پر حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کی کوشش کی اور بعد میں اسے جواز بنا کر پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہو کر بمباری کی تاہم وہ دہشت گردوں کے کیمپوں اور سینکڑوں ہلاکتوں کا ثبوت پیش نہ کرسکا۔
دوسری بار دراندازی پر پاکستان نے اپنی دفاعی پالیسی کو بہترین طریقے سے واضح کیا اور پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا، پاکستانی حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ آفیسر ابھی نندن کو گرفتار بھی کیا جس سے بھارتی حکومت کو نہ صرف دھچکا لگا بلکہ پاکستان کی بہترین دفاعی پالیسی اور سفارت کاری نے اس کا مکروہ چہرہ بھی دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا جو پاکستان کی عالمی سطح پر بڑی سفارتی کامیابی بھی ہے اور نریندر مودی کی انتخابی مہم کے لیے بڑا دھچکا بھی۔
اس سے قبل زمینی راستوں سے پاکستان میں بھارت سے آنے والے کئی جاسوس گرفتار کیے گئے اور انہوں نے پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کا اعتراف بھی کیا، سربجیت اور گوپال داس اس کی مثالیں ہیں۔
پاکستان کی ایک بہت بڑی کامیابی بھارتی نیوی کا آفیسر جو خفیہ ایجنسی "را" کے لیے کام کررہا تھا کی گرفتاری تھی، کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔
حسین مبارک پٹیل کے فرضی نام سے بھارتی خفیہ جاسوس کلبھوشن سُدھیر یادیو نے اپنی اعترافی ویڈیو میں انکشاف کیا کہ اس نے 2003 میں انٹیلی جنس آپریشنز کا آغاز کیا اور چاہ بہار، ایران میں کاروبار کا آغاز کیا جہاں اس کی شناخت خفیہ تھی اور اس نے 2003 اور 2004 میں کراچی کے دورے کیے۔
2013 کے آخر میں کلبھوشن نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے ذمہ داریاں پوری کرنا شروع کیں اور کراچی اور بلوچستان میں کئی تخریبی کارروائیوں میں کردار ادا کیا اور بعدازاں گرفتار ہوا۔
پاکستان کی بحری حدود میں بھی بھارت جرائم کا مرتکب ہوتا رہا ہے جس کی ماضی قریب میں مثال بھارتی سب میرین کا پاکستان کی سمندری حدود کے قریب پکڑا جانا تھا۔
بھارتی آبدوز کو پکڑ کر پاکستان نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا ہے، اینٹی سب میرین وار فیئرز دنیا بھر میں اہم حربی قوت سمجھے جاتے ہیں، پاکستان نیوی اپنے ملکی ادارے کے تیار کردہ جدید اینٹی سب میرین وار فئیرز نظام استعمال کرتی ہے اور بھارتی آبدوز کو پکڑ کر پاکستان بین الاقوامی سطح پر یہ باور کراچکا کہ بھارت پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی اور دراندازی کا مرتکب ہورہا ہے۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے ساتھ عالمی سطح پر بھارتی جارحیت اور دراندازی کو بے نقاب کیا ہے اور اپنی کامیاب سفارت کاری سے اقوام عالم کو یہ باور کرا دیا ہے کہ بھارت خطے کے امن میں بگاڑ کی بڑی وجہ ہے لیکن پاکستان کو اب بھی عالمی دنیا کو اپنا مؤقف مزید بہتر طور پر بتانے کے لیے مضبوط سفارت کاری کی ضرورت ہے۔
بشکریہ:جیو نیوز، جنگ گروپ