جنڈ،زمین کے تنازعہ پر قتل ہونیوالے افراد گڑدی میں سپرد خاک

ڈی پی او اٹک، ڈی ایس پی جنڈ ، ایس ایچ او جنڈ ، ایس ایچ او انجراء سمیت سیاسی و سماجی و اہلیان علاقہ کی نماز جنازہ میں بھرپور شرکت، سکیورٹی کے سخت انتظامات
جنڈ(صدیق فخر سے/ ڈیلی اٹک نیوز ویب)زمین و درختوں کے تنازعہ میںقتل ہونے والے بیٹا، باپ، والدہ اور چچا کی نماز جنازہ گڑدی قبرستان میں نماز جنازہ ادا، سینکڑوں اشک بار آنکھوں کے سامنے آبائی قبرستان میں سپرد خاک، نماز جنازہ میں ڈی پی او اٹک سید خالد ہمدانی، ڈی ایس پی جنڈ ،ایس ایچ او انجراء ، ایس ایچ او جنڈ نیاز احمد سمیت سیاسی و سماجی شخصیات و اہلیان علاقہ کی بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعیناتی رہی۔ اس نا گہانی واقعہ پر علاقہ بھر میں فضا سوگوار ہے اور ہر فرد افسردہ نظر آتا ہے۔ایک ہی گھر سے بیٹا، باپ ، ماں اور چچا کی اکھٹے جنازہ اٹھنے پروہاں موجود ہر فرد کی آنکھ نم ہو گئی۔
دوسری طرف تھانہ انجراء میں جاں بحق ہونے والے افراد کے بیٹے اور بھائی اسد نسیم کی مدعیت میں ایف آئی آردرج کر لی گئی۔ ایف آئی آر کے مطابق اسد نسیم ولد نسیم گل قوم پٹھان سکنہ گڑدی تحصیل جنڈ ضلع اٹک نے بتایا کہ میں ہمراہ اپنے ماموں ظاہر شاہ ولد مسکین خان قوم پٹھان دیہہ قبرستان دیہہ کے قریب برلب روڈ موجود تھا کہ اسی اثناء میں میرا بھائی محمد ایوب، چچا عبدالعزیز اپنے موٹر سائیکل پر اپنی زمینوں کی دیکھ بھال کر کے واپس آ رہے تھے اور ہمیں دیکھ کر رک گئے کہ مسمیان عطاء اللہ خان ولد شادی خان مسلح کلاشنکوف، حبیب اللہ خان مسلح کلاشنکوف، ثناء اللہ مسلح بندوق بارہ بور، حمید اللہ مسلح بندوق بارہ بور پسران عطاء اللہ خان سکنائے گڑدی وہاں آ گئے اور آتے ہی عطاء اللہ خان نے للکارا کہ آج تمہیں زمینوں کے تنازعہ کا مزا چکھاتے ہیں اور تم میں سے آج کوئی بھی زندہ بچ کر نہیں جائے گا اور ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے عطاء اللہ خان نے کلاشنکوف سے بہ نیت قتل سیدھے فائر محمد ایوب پر کئے جو اسے دو فائر چہرے اور دائیں ٹانگ پر لگے پھر ثناء اللہ نے بندوق بارہ بور سے محمد ایوب پر فائر کیا جو اسے سامنے پیٹ پر لگاجو موٹر سائیکل سے گر گیا جبکہ حبیب اللہ نے کلاشنکوف سے سیدھا فائر بنیت قتل چچا عبدالعزیز پر کیا جو اسے تھوڑی پر لگا پھر عطاء اللہ خان نے کلاشنکوف سے سیدھا فائر چچا عبدالعزیز پر کیا جو اسے دائیں پٹ پر لگا پھر عطاء اللہ نے فائر کیا جو اس کے دائیں کندھے کے قریب لگا میں اور ماموں نے ڈر کی وجہ سے بھاگ کر جان بچائی اور ڈرتے ہوئے گرنے کی وجہ سے میرے دائیں رخسار پر زخم آیا جبکہ فائرنگ کی آواز اور شور وغیرہ سن کر میرا والد نسیم گل ،والدہ اور صوبیدار اعظم خان بھی موقع پر آگئے تو ہمارے اور صوبیدار اعظم خان کے دیکھتے ہی دیکھتے عطاء اللہ نے سیدھا فائر بنیت قتل میرے والد نسیم گل پر کیا جو انہیں بائیں کندھے پر لگا اور پھر حبیب اللہ نے بندوق بارہ بور سے سیدھا فائر میرے والد پر کیا جو انھیں بائیں گھٹنے اور دائیں ران پرلگے جوجان بچانے کی خاطر دوڑا اور کچھ فاصلے پر جاکر گر گیا اور میری والدہ پر حبیب اللہ نے کلاشنکوف سے اور عطاء اللہ نے کلاشنکوف سے سیدھے فائر بنیت قتل کیے جو انہیں سامنے منہ اور چھاتی اور پیٹ پر لگے جو زخمی ہوکر گر گئیںاور تمام ملزمان اسلحہ لہراتے ہوئے موقع سے بھاگ گئے جبکہ میرا بھائی محمد ایوب، چچا عبدالعزیز والدہ اور والد نسیم گل اسلحہ آتشیں کی فائرنگ کی ضربات کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے وجہ عناد تنازعہ زمین ہے۔عطاء اللہ خان وغیرہ نے عزیز خان کی ایما پر اسلحہ آتشیں سے فائرنگ کرکے میرے بھائی محمد ایوب ،چچا عبدالعزیز،والد نسیم گل اور والدہ کو نا حق قتل کرکے سخت زیادتی کی ہے۔پولیس نے 302ت پ 109ت پ 34ت پ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔