پی ٹی آئی کی حکومت سابقہ حکومت سے مختلف کیسے؟
تحریر :صابر بخاری
کیا ہماری قوم سابقہ حکومت کے طورو اطوار بھول گئی؟ وہ ایسا آفت زدہ دور تھا کہ کہیں شنوائی بھی نہیں ہوتی تھی اور مافیا ملک کو لوٹ کر کنگال کرگیا ۔قوم گن گن کر سانسیں لیتی تھی ۔اداروں کا بھرکس نکال دیا گیا۔حمہوریت کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم کیا گیا۔قوم کو جان بوجھ کر پستی میں رکھا گیا ۔مافیاز کیساتھ ملکر لوٹ مار کی انتہا کی گئی ۔بلدیاتی نظام کو تہس نہس کردیا گیا ۔سیاست میں غنڈہ گردی کو فروغ دیا گیا ۔خلاف بولنے اور لکھنے والوں پر زمین تنگ کردی گئی۔عالمی سطح پر پاکستانیوں کی کوئی وقعت نہ رہی ۔پرچی سے بے ڈھنگی تقریریں ہوتی رہیں۔ملک کی تمام اشرافیہ نے لوٹ مار ایسوسی ایشن بنا لی ۔اب بھی کچھ اشرافیہ اقتدار کا حصہ ہے مگر ان میں وہ والا دم خم نہیں۔صحافت کے نام پر کھلواڑ کیا گیا۔صحافت اور صحافیوں پر غیر فطری اور غیر قانونی انداز میں پیسہ بہایا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج صحافت لڑ کھڑا رہی ہے۔
دوستو اپنے معروضی حالات دیکھیں اور پھر تجزیہ کریں ،شکر کریں مافیاز سے مقابلہ کرنے والی حکومت آئی ہے۔کسی محلے ،گاوں ،علاقے یا شہر کا غنڈہ اتنی جلدی اور آسانی سے اپنی داداگیری نہیں چھوڑتا یہ تو ملک کے مافیاز ہیں۔ہاں ان کے قدموں کے تلے سے آدھی زمین نکل چکی ہے اور آدھی قوم کی استقامت اور حکومت کی سپورٹ سے نکل جائے گی ۔خوش آئند بات یہ ہے کہ ملک درست سمت کی طرف چل پڑا ہے ۔اکانومی میں اصلاحات کے بعد اس سے مسلسل مثبت خبریں آرہی ہیں۔ اداروں میں اصلاحات کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اب اسکے ثمرات سے قوم مستفید ہوگی۔طاقتور مافیاز کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے۔عمران خان پر کرپشن کے ایک دھیلے کا الزام کیا، ایسا سوچا بھی نہیں جاسکتا ۔20 گھنٹے وہ نئے پاکستان کیلئے کام کرتا ہے ۔جبکہ نواز شریف اور آصف زرداری اقتدار میں صرف مزے لیتے تھے اور لوٹتے تھے۔عالمی سطح پر پاکستان ایک مدبر ملک کا خطاب پاچکا ہے ۔دنیا بھر میں پاکستانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔مہنگائی کا ایشو حقیقی ہے،اسکے پیچھے بھی مافیا کا ہاتھ ہے مگر اب آہستہ آہستہ مہنگائی کا جن بھی اپنے انجام کو پہنچ رہا ہے ۔ڈیڑھ سال میں ملک و قوم کی بہتری کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی گئی ہے ،کاش آپ اس قانون سازی کو ہی دیکھ سکیں ،پڑھ سکیں۔کفایت شعاری اس قدر کی جارہی ہے شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی اس قدر ملک اور قوم کا درد رکھنے والی حکومت نے ایسا سوچا ہو۔تبدیلی اور سہولتوں کی فراہمی کیلئے ایک مثال یوں دی جاسکتی ہے کہ جب کوئی سڑک تعمیر ہوتی ہے ہے تو عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر جب سڑک تعمیر ہوجاتی ہے تو پھر عوام کو اسکے فوائد ملنا شروع ہوجاتے ہیں۔گاڑیاں فراٹے بھرتی ہیں اور عوام سکھ کا سانس لیتی ہے۔اسی طرح ملک میں بھی اصلاحات کے عمل کے بعد عوام کیلئے آسانیاں ہی آسانیاں ہیں۔سیاحت کے فروغ میں قابل قدر اقدامات کیے گئے جس کے نتیجے میں اب پاکستان سیاحت میں اپنا حقیقی مقام پاچکا ہے اور غیر ملکی سیاح دھڑا دھڑ پاکستان آرہے ہیں جس سے معیشت مزید مضبوط ہوگی ۔ہسپتالوں اور یونیورسٹیز کو ضلعی سطح پر منتقل کردیا گیا۔پہلی حکومت ہے جو کمزور طبقات کیلئے درجنوں منصوبوں پر کام کر رہی ہے ،یہ سوچنا آسان ہے مگر اس پر عمل کرنا بہت مشکل۔
بیوروکریسی کے بارے میں طرح طرح کی باتیں پھیلائی جاتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ بیوروکریسی بھی نئے پاکستان میں دن رات ایک کرکے حکومت کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہے۔نئے پاکستان کی منزل قریب ہے۔حکومت کیساتھ آپ بھی مافیاز کیخلاف کھڑے ہوجائیں اور حکومت کا زور بازو بنیں۔عمران خان ہی نئے پاکستان کی واحد اور آخری نوید ہیں ۔کرپٹ اور اشرافیہ کی علمبردار اپوزیشن کے پراپیگنڈہ میں ہرگز نہ آئیں جو نہ صرف ہماری بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کی بھی دشمن ہے۔