اسرائیلی فوج نے پورا فلسطینی گاؤں تباہ کر دیا
اسرائیلی فوج نے سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مغربی کنارے پر وادی اردن میں واقع پورا فلسطینی گاؤں ملیا میٹ کر دیا۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے پر وادی اردن میں واقع گاؤں خربط حمسہ کو بلڈوزور اور ہیوی مشینری کے ذریعے مسمار کر دیا۔
ایک متاثرہ فلسطینی نے بتایا کہ صیہونی افواج نے اس کارروائی سے قبل متاثرہ گاؤں کے مکینوں کو گھر خالی کرنے کے لیے صرف 10 منٹ کا وقت دیا، جس کے بعد 18 مکانات پر مشتمل پورا گاؤں مسمار کر دیا
اسرائیلی فوج کی کارروائی میں خواتین اور بچوں سمیت 80 کے قریب افراد بے گھر ہو گئے۔
صیہونی فوج نے گھروں کے علاوہ فلسطینیوں کے مویشیوں کے لیے بنائے گئے گھر، پانی کے کنٹینر اور سولر پینل بھی تباہ کر دیے۔
فلسطین کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے گاؤں کو تباہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ صیہونی افواج کی جانب سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے اقدامات سے روکا جائے۔
اقوام متحدہ کے مطابق وادی اردن میں 60 ہزار فلسطینی آباد ہیں لیکن اس علاقے کے 90 فیصد کو سی لینڈ کہا جاتا ہے جو مغربی کنارے کا تھری ففتھ ہے اور اس علاقے پر اسرائیل کا مکمل قبضہ ہے۔
اس علاقے میں تقریبا 1200 اسرائیلی مکانات اور 50 ایگری کلچر سیٹلمنٹس ہیں جہاں فلسطینیوں کا داخلہ بھی ممنوع ہے۔
فلسطینی اپنی زمین پر بھی نہ تو کنواں کھود سکتے ہیں اور نہ ہی اسرائیلی فوج کی اجازت کے بغیر کسی قسم کی تعمیرات کر سکتے ہیں، اگر فلسطینی کسی قسم کی تعمیرات کی درخواست دیتے بھی ہیں تو اسے مسترد کر دیا جاتا ہے۔