کشمیری بھارت سے نفرت کرتے ہیں:یشونت سنہاکا اعتراف

سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے اعتراف کیا کہ کشمیر کے لوگ نئی دہلی سے نفرت کرتے ہیں۔پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بغیر اور کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ اگر مسئلہ کشمیر حل کرنا ہے تو پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنی ہی پڑے گی کیونکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک فریق ہے ۔ انہوںنے کشمیریوں کیساتھ مذاکرات کوناگزیرقراردیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کو سیاسی مسئلہ تسلیم کئے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا مرکزی حکومت کو کشمیر سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرکے فریقین کے ساتھ بات چیت شروع کرنی چاہئے واجپائی کے دور میں ایڈوانی نے مذاکرات  کے سہولت کار کارول ادا کیا، اب کی بار وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو مذاکرات کاربننا پڑے گا ۔انہوں نے وعدوں سے انحراف کوکشمیریوں کی بے گانگی کی اصل وجہ قراردیتے ہوئے کہاکہ بات چیت کیلئے فریقین کی نشاندہی جس قدرجلدہوگی ،اتناہی بہترہے۔مرکز میں بر سر اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر ، واجپائی سرکار میں وزیر خزانہ رہے  یشونت سنہا نے پھر ایک مرتبہ واضح کر دیا ہے کہ مرکزی حکومت کو کشمیر سے متعلق اپنی موجودہ پالیسی میں تبدیلی لانی چاہئے ۔ بھارت کے ایک نجی چینل کو انٹرویو کے دوران یشونت سنہا نے کہا کہ2016 کی تحریک کے دوران انہوں نے کشمیر کا کئی مرتبہ دورہ کیا تاکہ وہاں کی صورتحال اور وہاں کے لوگوں کی رائے جانی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف حلقوں اور طبقوں سے وابستہ لوگوں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران انہوں نے محسوس کیا کہ کشمیری عوام میں بھارت کیلئے جو بے گانگی اور ناراضگی پائی جاتی ہے ، وہ ان وعدہ خلافیوں کا نتیجہ ہے جو تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کشمیریوں کے ساتھ جو وعدہ خلافیاں کی گئیں اور بھارت کی جانب سے کشمیر کو صدق دل سے ایک سیاسی مسئلہ تسلیم نہیں کیا گیا ، اس وجہ سے کشمیریوںکے اعتماد کو کافی ٹھیس پہنچی ہے ۔ یشونت سنہا نے کہا کہ جس قدر مرکزی حکومت کی جانب سے اصل معاملے کو سمجھ کر موثر اقدامات اٹھانے میں تاخیر کی جائیگی ، اسی قدر کشمیر کا مسئلہ پیچیدہ ہوتا چلا جائیگا ۔ یشونت سنہا نے کہا کہ 15 اگست کو وزیر اعظم ہند نے تاریخی لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کے دوران کہا کہ کشمیر کا مسئلہ گولی یا گالی سے نہیں بلکہ کشمیریوں کو گلے لگانے سے حل ہوگا ۔ لیکن زمینی سطح پر اب تک مرکزی حکومت نے اس جانب کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جو افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیریوں سے پوچھنا پڑے گا کہ ان کا زخم کیا ہے اور ان کا مطالبہ کیا ہے ۔
 سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کشمیر سے متعلق مرکزی حکومت کو اپنی پالیسی واضح کر دینی چاہئے اور فی الوقت مذاکرات کا عمل شروع کرنے کیلئے متعلقین کی نشاندہی ضروری ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ ہمیں یہ پتہ ہونا چاہئے کہ کشمیر میں کن لوگوں سے بات کرنی ہے اور جب یہ واضح ہوجائیگا تو بات چیت کرنے میں آسانی ہوجائیگی ۔ ایک سوال کے جواب میں یشونت سنہا نے کہا کہ اگر بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان طے شدہ ایجنڈا آف الائنس میں تمام فریقین کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ درج ہے تو پھر مذاکرات شروع کرنے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے ۔ یشونت سنہا نے کہا کہ واجپائی کے دور میں جب مرکز اور حریت لیڈروں کے درمیان مذاکرات ہوئے تو اس وقت مرکز کی جانب سے نائب وزیر اعظم ایل کے ایڈوانی مذاکرات کار بنے اور انہوں نے اعلی سطح پر بات چیت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی اسی طرح کام کرنے کی ضرورت ہے اور اگر متعلقین کی نشاندہی ہوتی ہے تو موجودہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو ہی مذاکرات کار بننا پڑے گا ۔ سابق مرکزی وزیر نے وزیر داخلہ کے حالیہ دورے کو فوٹو سیشن سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ ایک طرف وزیر داخلہ نے تمام طبقوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا تاہم وہ دن بھر نہرو گیسٹ ہاوس میں ٹھرے اورلوگوں کے آنے کا انتظار کیا اس طرح سے مسائل حل نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ صرف فوٹو سیشن تھا۔
سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے اعتراف کیا کہ کشمیر کے لوگ نئی دہلی سے نفرت کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ سال 2016کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران کئی بار وادی کا دورہ کیا اس دوران حریت کانفرنس کے لیڈروں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں سے بات کی ۔ انہوںنے کہا کہ لوگوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ وہ ملک کی سیاست سے بیزار ہیں کیونکہ ان کے ساتھ کئے گئے وعدئوں کو کھبی بھی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کو اس بات میں ذرا بھر بھی شک ہے تو وہ کشمیر کا دورہ کرکے خود یہ دیکھ سکتا ہے کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں۔یشونت سنہا کے مطابق اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم یا وزیر داخلہ سے نہیں ملوں گا جب انہیں اس بات کی ضرورت محسوس ہو کہ کشمیر کے متعلق فیصلہ لینا تب وہ مجھے بلا سکتے ہیں میں آنے کیلئے تیار ہوں۔ پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق مرکزی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بغیر اور کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ اگر مسئلہ کشمیر حل کرنا ہے تو پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنی ہی پڑے گی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک فریق ہے ۔ سابق وزیر خارجہ کے مطابق اگر مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل کرنا ہے تو پاکستان کو اعتماد میں لیناہی پڑے گا نئی دہلی کشمیر مسئلے کو از خود ہی حل نہیں کرسکتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔