مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج گولیاں برسانے سے باز نہیں آرہی۔

قابض بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ وادی میں اب خواتین کو بھی ہراساں کیا جارہا ہے اور ان واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

شمالی اور مغربی بھارت میں نامعلوم افراد کے ذریعے خواتین کو بےہوش کرکے ان کی چوٹیاں کاٹنے کی سنسنی خیز لہر کشمیر پہنچ گئی ہے۔ پولیس کے مطابق گزشتہ ماہ جموں صوبے میں 100 اور کشمیر میں سرینگر سمیت کئی اضلاع میں اب تک 50 ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

چوٹی کاٹنے کا پہلا واقع بھارتی ریاست راجھستان بیکانیر میں 23 جون کو رونما ہوا تھا اور گزشتہ 4 ماہ کے دوران یہ واقعات دلی، بہار، ہریانہ ، اتراکھنڈ اور اترپردیش میں رونما ہوچکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے جنوبی کشمیر کے کولگام اور شوپیان اضلاع میں لوگوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس فوجی اہلکار لڑکیوں اور خواتین کی چوٹیاں کاٹتے ہیں تاہم پولیس اور فوج نے اس کی تردید کردی ہے۔

لیکن ایک مزدور پیشہ شخص اور ایک خاتون کو عوامی ہجوم نے پکڑ لیا جن پر الزام ہے کہ وہ بے ہوشی کی دوا چھڑک کر لڑکیوں کی چوٹیاں کاٹتے ہیں تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے۔

کولگام کی ایک 25 سالہ خاتون نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا: ’میں باغ سے گھر آرہی تھی کہ کسی نے میرے چہرے پر اسپرے کیا اور میں بے ہوش ہوگئی، گھر میں آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ میری چوٹی کٹی ہوئی ہے۔‘

ان واقعات سے شہروں اور قصبوں میں خوف کی لہر پھیل گئی ہے اور عوامی حلقے حکومت کی تنقید کررہے ہیں۔

وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے پولیس کے سربراہ شیش پال وید سے کہا ہے کہ وہ ترجیحیِ بنیادوں پر اس سنسنی خیز لہر کا سدباب کریں۔

جب کہ پولیس نے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی چوٹی کاٹنے والوں کا سراغ فراہم کرے تو اسے 6 لاکھ روپے کا نقد انعام دیا جائے گا۔