قانونی دائرے میں رہ کر عدلیہ کے فیصلوں پر بات ہو سکتی ہے،چیف جسٹس

مظفرآباد (وقائع نگار) چیف جسٹس سپریم کورٹ آزاد کشمیر جسٹس چوہدری ابراہیم ضیاء نے کہا ہے کہ اداروں کو آئین کے مطابق اور اپنی حدود میں کام کرنا چاہیے، ایک دوسرے کے کام میں مداخلت نہیں ہونی چائیے،عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری قانون ،آئین کے مطابق بروقت انصاف کی فراہمی ہے ،آزاد کشمیر میں عدالتی اصلاحات کا عمل جاری ہے میڈیا کی جانب سے آنے والی مثبت تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹرل پریس کلب مظفرآباد میں نو منتخب عہدیدران کو مبارکباد دینے کے موقع پر صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا،ان کے ہمراہ ایڈووکیٹ جنرل راجہ رضا علی خان بھی تھے۔چیف جسٹس نے مر کزی ایوان صحافت کے نو منتخب صدر سید ابر ار حیدر ،سنیئر نائب صدر سجاد قیوم میر،نائب صدر تنویر احمد تنولی،سیکرٹری جنر ل راجہ شجاعت حسین،ایڈیشنل سیکرٹری جنر ل سرفرازاحمد میر ، جائنٹ سیکرٹری نسیم مغل،سیکر ٹری مالیات سفیر احمد رضا،سیکرٹری اطلاعات چوہدری نصیر کو خصوصی مبارکباد پیش کی اس موقع پر چیف جسٹس کہا کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے عدلیہ کے فیصلوں پر بات ہوسکتی ہے مگر اس آڑ میں کسی جج کی ذات پر حملہ قابل برداشت نہیں ہوتا ،سول ،دیوانی نوعیت کے مقدمات کے لیے مناسب وقت کا تعین کردیا جائے گا اور اس سلسلہ میں شہادت ،شخصیات اور فیصلہ کے لیے مدت کا تعین کریں گے تاکہ نسل در نسل مقدمات نہ لڑنے پڑیں غریب لوگوں کے لیے بار کونسل ایکٹ میں مفت وکیل کی سہولت موجود ہے فوجداری مقدمات میں پولیس کو تربیت کی ضرورت ہے تاکہ ایف آئی آر لینے چالان داخل ہونے تک کیس درست اور قانون کے مطابق ہو انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی طرح از خودنوٹس لینے کااختیا ر نہیں اور ہمیں اس کا کچھ زیادہ شوق بھی نہیں ہے ہمیں پہلے اپنا کام کرنا چائیے عدلیہ کی ذمہ داری بروقت انصاف کی فراہمی ہے دیگر اداروں کے معاملات میں بلاوجہ مداخلت کرنا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ آج میں نو منتخب انتظامیہ کو مبارکبا د دینے آیا ہوں عدالتی اصلاحات کا معاملہ حتمی ہونے کے بعد میڈیا کے سارے سوالوں کا جواب دیا جائے گا ۔