بیرسٹرسلطان کا 26جنوری کو لندن میں مظاہرے کا اعلان

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ 26 جنوری کو بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔اس سلسلے میں لندن میں کشمیری 26 جنوری کو بھارتی سفارتخانے کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔اس سلسلے میں تمام اجازت نامے حاصل کر لئے گئے ہیں اور تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔اگرچہ اس مظاہرے میں میں خود تو شریک نہیں ہو سکوں گا لیکن برطانیہ میں مقیم کشمیریوں سے کہوں گا کہ وہ بھرپورانداز میں اس مظاہرے میں شریک ہوں۔ کیونکہ ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پربربریت بڑھا رہا ہے اور دوسری طرف سیئز فائر لائن کی خلاف ورزیاں شروع کر رکھی ہیں۔ گذشتہ روز بھی بھارت کی طرف سے سیئز فائر لائن کی خلاف ورزی کے دوران چار پاکستانی فوجی جوان شہید ہو گئے اور اسی طرح بڑی تعداد میں سویلین بھی ان خلاف ورزیوں میں اب تک شہیدو زخمی ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بھارت کے دورے پر ہے اور بھارت جیسے مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا ہے اس پر انٹرنیشنل کموینٹی کو واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے۔اسلامی ممالک کو بھارت کے ساتھ اقتصادی بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ جسطرح فلسطینی احتجاج کے لئے نکل چکے ہیں یہاں تک کہ ایک چودہ سالہ فلسطینی بچی نے اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارا اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی یونیورسٹی اور کالج کی کشمیری لڑکیاں بھارتی فوج کے خلاف سڑکوں پر نکل چکی ہیں۔لہذا پاکستان کو روس ، چین اور اسلامی ممالک کے ساتھ ملکر ایک نیا بلاک بنانا چاہیے اور مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے لئے آواز بلند کرنی چاہیے۔ہم کشمیری اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو دنیا بھر میں مقیم کشمیری اسے یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ کیونکہ بھارت میں جمہوریت نہیں بلکہ ہندوو اکثریت کی آمریت مسلط ہے۔ کیونکہ بھارت میں اقلیتوں جن میں مسلمان، سکھ ،عیسائی، اچھوت او ر دیگر پر مظالم کی انتہاء ہو رہی ہے۔مجھے یقین ہے کہ بھارت کے کشمیر پر قبضے کی بجائے خود بھارت میں کئی پاکستان بن سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کشمیر کے مرکزی سیکریٹیریٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے زور دیا کہ اگر اس موقع پر عالمی برادری نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو  اس خطے میں ایک ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے جو دنیا کے امن کے لئے بھی خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔ خود امریکی عوام بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ ٹرمپ کا دماغی توازن درست نہیں ہے۔ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے ڈیسک پر ایک بہت ہی طاقتور بٹن ہے جو نارتھ کوریا کوختم کر سکتا ہے۔ امریکہ ،اسرائیل، بھارت جنگ کے ذریعے دنیا کو دبانہ چاہتے ہیں۔ لیکن جسطرح فلسطینی اپنا مسئلہ اٹھائے ہوئے ہیں اب اسی طرح ہمیں بھی مسئلہ کشمیر کو آگے بڑھانا ہو گا۔لہذا  26جنوری کو کشمیری دنیا بھر میں مظاہرے کرکے یہ بتا دیں کہ کشمیری بھارت پر غاصبانہ قبضے کو ختم کرکے رہیں گے۔ اسی طرح اس سال سیئز فائر لائن کو توڑنے کے لئے بھی متحد ہو کر آگے بڑھیں۔