آزادکشمیر میں اربوں کے منصوبے جعلی بینک گرانٹیوں پر جاری ہونیکا انکشاف
میرپور(عتیق احمد سدوزئی سے) آزادکشمیر محکمہ مواصلات و تعمیرات کے افسران، لاہور کے نجی بنک افسران ، منڈی بہائولدین اور ضلع بھمبر کے ٹھیکیداروں کی ملی بھگت، آزادکشمیر میں کروڑوں روپے کے ترقیاتی منصوبے جعلی بنک گارنٹیوں پر حاصل کر لئے ، آزادکشمیر کی تاریخ کا بڑا کرپشن سکینڈل منظر عام پر آ گیا، امتیاز اینڈ کو اور آئیڈیل انجینئرنگ نامی کنسٹرکشن کمپنیوں نے نومبر 2017 اور دسمبر 2017 میں لاہور کے نجی بنک سے کروڑوں روپے کی جعلی بنک گارنٹیاں بنوا کر ضلع بھمبر، میرپور ، کوٹلی اور دیگر اضلاع میں ایک ارب کے قریب سڑکوں، سکولوں ، پلوں اور بلڈنگز کے ٹھیکے حاصل کئے، حکومت پنجاب کی جانب سے بنک گارنٹی پکڑے جانے پر آزادکشمیر میں کاروائی سے بچنے کیلئے ریکارڈ میں ردوبدل کی کوششیں تیز کر دی گئیں، آزادکشمیر کے حکومتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ آزادکشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے لینے والے دو بڑی کمپنیوں آئیڈیل انجینئرنگ اور امتیاز اینڈ کو سمیت چار سے پانچ کنسٹرکشن کمپنیوں نے آزادکشمیر کے مختلف ٹھیکوں میں جعلی بنک گارنٹیاں دیکر ٹھیکے حاصل کئے اور ٹھیکوں کی رقوم بھی حاصل کر لیں، ذرائع کے مطابق 8 جنوری کو حکومت پنجاب نے نجی بنک سے ان کمپنیوں کی جانب سے دی جانے والی بنک گارنٹیوں کی تصدیق کروائی تو بنک گارنٹیاں جعلی ثابت ہو گئیں جس کے بعد آزادکشمیر میں بھی ان کمپنیوں کی جانب سے دی جانے والی بنک گارنٹیوں کی تصدیق کا عمل شروع کروایا گیا، ذرائع نے انکشاف کیا کہ کمپنیوں کی جانب سے دی جانے والی بنک گارنٹیاں جعلی ثابت ہو گئی ہیں جبکہ ایک عالمی بنک نے بھی اپنے منصوبوں میں دی جانے والی بنک گارنٹیوں کی تصدیق کروائی تو وہاں بھی بنک گارنٹیاں جعلی نکلی جس پر عالمی بنک کے ذمہ داران نے کمپنیوں کے خلاف تادیبی کاروائی کا آغاز کر دیا ہے، دوسری جانب مذکورہ کمپنیوں نے ضلع بھمبر اور ضلع میرپور میں 1 ارب کے قریب سرکاری ٹھیکے حاصل کئے جبکہ عالمی بنک کے بھی اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈرز میں حصہ لیا اور ایک کروڑ سے زائد کی جعلی بنک گارنٹیاں دیں۔ کمپنی کے پارٹنرز نے آزادکشمیر کے سرکاری اداروں کے علاوہ لاہور کے ایک نجی بنک کے دو افسران کے ساتھ ملکر آزادکشمیر میں کروڑوں روپے بنک گارنٹیوں کے مقابلے میں بلوں کی مد میں وصول کر لئے۔ واضح رہے کہ کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہونے کے بعد بیوروکریسی میں ہلچل مچ گئی ہے اور ان کمپنیوں سرکاری اداروں میں موجود ریکارڈ غائب کئے جانے کا امکان ہے۔