نکیال:سیز فائر ایکشن کمیٹی کا احتجاجی مظاہرہ،سڑکوں پر مارچ

نکیال(سٹی رپورٹر) سیز فائر ایکشن کمیٹی نکیال کے زیرِ اہتمام متاثرین کنٹرول لائن کا نکیال میں اپنے مطالبات کے حق میں زبردست احتجاجی مظاہرہ۔ حلقہ بھر کی لائن آف کنٹرول کی یونین کونسلز کے سینکڑوں باسیوں نے ریلی کی صورت میں شہر بھر کا چکر لگانے کے بعد پڑاوہ چوک میں جلسہ کی شکل اختیار کر لی۔ریلی کے شرکاء ہم کیاچاہتے آزادی،ہے حق ہمارا آزادی۔بھارتی غاصبو کشمیر ہمارا چھوڑ دو۔مودی کتا ہائے ہائے۔پاک فوج زندہ باد۔وی وانٹ ۔سیز فائر۔حکمرانو ،ہمیں انصاف دو کے فلک شگاف نعرے لگاتے رہے۔لائن آف کنٹرول پر کشمیری بھارتی فوج کی گولا باری کا نشانہ بن کر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں مگر حکمران  بے حسی کا شکار ہو کر بدترین غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ گولا باری کے دوران زخمیوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے کیلئے ایمبولینسز نہیں،ایل او سی پر قائم آر ایچ سی اور بی ایچ یوز میں ڈاکٹرز موجود نہیں ۔ٹی ایچ کیو ہسپتال میں زخمیوں کے آپریشنز کیلئے سرجن نہیں،متاثرین کو اپنی جانیں بچانے کیلئے بنکرز دستیاب نہیں۔حکمران کشمیر کاز کے نام پر اپنے بین الاقوامی دوروں کے دوران شراب نوشی اور مجروں میں مشغول۔ عوام کے نام نہاد نمائندے متاثرین کنٹرول لائن کو ریلیف پہنچانے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔پاک فوج اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں بطریقِ احسن نبھا رہی ہے جبکہ حکمران اپنی کرسی بچانے کے چکروں میں پڑے ہیں۔انہیں عوام کے دکھوں سے کوئی سروکار نہیں ان کا کام صرف ہوائی اعلانات تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ ایل اہ سی پر موجود علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔متاثرین کنٹرول لائن سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہیں اور متحد ہو کر اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ حکومت کو مطالبات کیلئے گیارہ فروری تک ڈیڈ لائن۔ سردار نعیم آرزو،رفیق شاہین ایڈووکیٹ،سردار خوشحال کریلوی،سردار جواد انور،سردار رحیم عبداللہ ودیگر۔ تفصیلات کے مطابق  نکیال سیکٹر کی لائن آف کنٹرول سے ملحقہ یونین کوسلز کے سینکڑوں متاثرین نے اپنے مطالبات کے حق میں ایک بھرپور ریلی نکالی۔ریلی کے شرکا ء نے پڑاوہ چوک میں جلسہ عام کی شکل اختیار کر لی۔ریلی کا اہتمام سیز فائر ایکشن کمیٹی نے کیا۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء سردار نعیم آرزو،پیپلز پارٹی کے چوہدری رفیق شاہین ایڈووکیٹ،سردار خوشحال کریلوی ، این اے پی کے رہنماء سردار جواد انور نے کہا کہ گذشتہ دو سال سے کنٹرول لائن کے باسی انتہائی کسمپرسی کا شکار ہو کر بھارتی گولاباری  سے شہید اور زخمی ہو رہے ہیں مگر حکمران خوابِ غفلت کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی گولا باری کے دوران لائن آف کنٹرول سے ٹی ایچ کیو ہسپتال تک لانے کیلئے ایمبولینسز تک میسر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ گاڑیوں میں خدا خدا کر کے اگر زخمیوں کو نکیال ہسپتال تک لے آئیں تو یہاں سرجن نہیں ہوتے اور ہمارے زخمی ڈی ایچ کیو کوٹلی تک پہنچتے پہنچتے  موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں۔مقررین نے کہا کہ گذشتہ کئی سالوں سے حکمران ایل او سی پر بنکرز بنانے کے حوالے سے ہوائی اعلانات کر رہے ہیں مگر امید پر دنیا قائم ہے کے مصداق ایل او اسی کے باسی طفل تسلیوں میں ہی بھارتی گولا باری کا شکار ہو جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی گولا باری سے متاثرین کنٹرول لائن نے کئی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کر دیئے سینکڑوں لوگ زخمیی ہوئے  متاثرین کی اربوں کی املاک  تباہ و برباد ہو گئیں۔ ان کے بچے دو سال سے سکول جانے سے قاصر ہیں ایل او سی پر قائم بی ایچ  یو اور آر ایچ سی  پر ڈاکٹر موجود نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کنٹرول لائن کے باسیوں کا نظامِ حیات مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ کنٹرول لائن کے باسی اس سب کے باوجود سیکنڈ ڈیفنس لائن کا کردار ادا کرتے ہوئے پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہو کر دشمن کا مقابلا کر رہے ہیں۔جبکہ حکمران خوابِ غفلت میں مشغول ہیں۔ انہیں حکومت کی طرف سے کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا جا رہا ۔انہوں نے کہا کہ ایک غریب آدمی جس کے پاس ایک وقت کی روٹی میسر نہیں خدا نخواستہ اگر اس کے گھر کا کوئی بندہ زخمی ہو جائے تو  وہ کیسے زخمی کو کوٹلی تک پہنائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہونا یہ چاہیئے کہ زخمی کے ورثاء کو بھر وقت کم از کم ایک لاکھ روپے دیئے جائیں تاکہ وہ زخمی کا بروقت علاج کروا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ گولا باری کی وجہ سے ہمارے بچوں کی تعلیم و تدریس کا سلسلہ رک گیا ہے جس سے انہیں ناقابلِ تلافی نقصان ہو رہا ہے ایسے ان کیلئے کوئی پالیسی وضع کی جائے ۔متاثرین نے حکومت کوخبردار کیا کہ 11 فروری تک  تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال میں مستقل بنیادوں پر سرجنز کی تعیناتی نہ کی گئی،ایل او سی سے زخمیوں کو نکیال ہسپتال پہنچانے کیلئے ایمبولینسز کا اہتمام نہ کیا گیا،ایل او سی پر قائم بی ایچ یوز اور آر ایچ سیز پر ادویات سمیت ڈاکٹرز کی تعیناتی عمل میں نہ لائی گئی،کنٹرول لائن سے ملحقہ دیہاتوں سے لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی گئی،ایل او سی کے باسیوں کیلئے بنکرز کے حوالے سے ٹھوس اقدامات نہ کیئے گئے متاثرین کو معاوضہ کی فراہمی یقینی نہ بنائی گئی تو نکیال میں دمادم مست قلندر کریں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دونوں ممالک مزاکرات کر کے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کو یقینی بنائیں تاکہ کشمیریوں کی نسل کشی رک سکے۔ جلسہ سے شاہنواز علی شیر ایڈووکیٹ،سردار محمد رقیب ایڈووکیٹ، تبارک شریف ایڈووکیٹ،چوہدری وسیم،ملک عبدالقیوم ایڈووکیٹ،محمد شاہپال،آزاد ایڈووکیٹ،سردار خرم بشیر،چوہدری اکرم، شوکت اعوان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔آخر میں کشمیری شہداء کے درجات کی بلندی اور ملک کی سلامتی کیلئے دعا کی گئی۔