2018ء آزادی کا سال، پوری دنیا کشمیریوں کیساتھ ہے، بیرسٹر سلطان

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)  آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ میں پاکستانی قوم اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والوں کا انتہائی شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے5 فروری کے دن کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا اور میں نے بھی اس موقع پر فرانس میں ممبران یورپی پارلیمنٹ کے ہمراہ یورپی پارلیمنٹ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام  سے اظہار یکجتی کرکے یہ پیغام دیا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی انکے ساتھ ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے اسکی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہم اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جو بھارت کی سات لاکھ فوج کے سامنے برسر پیکار ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج صبح اپنے فرانس کے دورے سے واپسی پر یہاںاسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تقریب سے ممبر قومی اسمبلی اسد عمر ،سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان  اور دیگر مقررین نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر،خواجہ عمران، نورین فاروق، پی ٹی آئی کشمیر کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سردار امتیاز خان،پی ٹی آئی کشمیر امریکہ کے صدر سردار عرفان تصدق کمال،سیمی ایزدی،سید رشید شاہ کاظمی،ڈاکٹر انصر ابدالی،سردار افتخار،شوکت ملک، ساجد عباسی، شاہد انور،جمیل عباسی اور دیگر بھی موجودتھے۔ اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کشمیریوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور پی ٹی آئی کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی حمایت کرتی رہے گی اور مسئلہ کشمیر ہر فورم پر اٹھایا جائے گا۔میں مقبوضہ کشمیر گیا تو وہاں پر کشمیری عوام اپنے آپ کو بھارتی نہیں بلکہ پاکستانی سمجھتے ہیں یہاں تک کہ وہاں پر سرکاری ملازمین نے بھی مجھ سے کہا کہ ہم خود کو پاکستانی سمجھتے ہیں۔اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے انکشاف کیا کہ مجھے پی ٹی آئی میں شامل کرانے میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا اہم کردار ہے اور بیرسٹرسلطان محمود چوہدری کے میرے حلقے میں پچیس فیصد ووٹرز ہیں اور وہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو ہی اپنا لیڈر مانتے ہیں۔میں جب بھی یورپی پارلیمنٹ گئی تو وہاں پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کشمیریوں کا علم بلند کیا ہوا تھا۔ اس موقع پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ میں جب سری نگر گیا تو میں نے جہاں وہاں پر قائدین سے ملاقات کی وہاں پر سرینگر کے لال چوک میں جلسہ بھی کیا جس میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی بھی بڑی تعداد تھی۔ جب میں لال چوک گیا تو خواتین نے میرے ہاتھ چومنا شروع کر دئیے میں کچھ ہچکاہٹ کا اظہار کیا لیکن مجھے پتا لگا کہ وہ میرے ہاتھ کو نہیں بلکہ پاکستان کو بوسہ دے رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کشمیری خود آزادی کا حل نکالیں اور 2018 ء کشمیر کی آزادی کا سال ہے۔ پوری دنیا انکے ساتھ ہے میںہر فورم پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرتا رہوں گا۔میں نے امریکہ، برطانیہ ، کینیڈا، یورپ کے علاوہ حال ہی میں مشرق وسطی ، مشرق بعید کے ساتھ ساتھ ابھی فرانس میں یورپی پارلیمنٹ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔میں آئندہ بھی ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کی آواز سفارتی سطح پر بلند کرتا رہوں گا۔