جموں و کشمیر کونسل کا خاتمہ ایک تاریخی اقدام

حکومت آزادکشمیر کو بااختیار بنانے کے لئے آزادکشمیر کے عبوری آئین ایکٹ1974میں ترامیم کے حوالہ سے وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان کی طویل عرصہ جاری کاوشیں بالاآخررنگ لائیں اوروزیراعظم پاکستان شاہدخاقان عباسی کی صدارت میں گزشتہ دنوں اسلام آباد میں منقعدہ کایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں آزادکشمیر کے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان وفاقی وزراء اور پاکستان اور آزادکشمیر کی اعلیٰ بیوروکریسی کے آفیسران نے شرکت کی میں حکومت آزادکشمیر کو بااختیار باوقار بنانے کے لئے ممبران وکشمیرکونسل کے خاتمہ کا اصولی فیصلہ کیا گیابلاشبہ جوایک غیر معمولی اور تاریخی اقدام اور ریاست جموںوکشمیر کے باشعور عوام پر وفاقی حکومت کے بھرپور اعتماد کا مظہر ہے جس سے پور ے آزادکشمیر اور دنیا بھر کے مختلف ممالک میں مقیم کشمیریوں میں ایک خوشی کی لہردوڑ گئی ہے۔اس سلسلے میں جہاں پرآزادکشمیر کے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان مبارک بادکے مستحق ہیں وہاں دوسری جانب پاکستا ن کے موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی حکومت آزادکشمیر کو ایک باوقار اور بااختیار حکومت بنانے کے لئے جموںوکشمیر کونسل کے خاتمہ کے جرات مندانہ فیصلہ کرنے شکریہ اور تحسین کے مستحق ہیں اور ا ن کا یہ کارنامہ پاکستان کی تاریخ کے ایک روشن باب اورسنہری حروف میں میں لکھا جائے گااور اس دوررس فیصلہ سے ریاست جموںوکشمیرکے عوام کے مملکت خداداد پاکستان کے ساتھ رشتے مضبوط اورکشمیریوں اور پاکستان کے لوگوں کے مابین باہمی اعتماد اور بھائی چارے محبت و اخوت میں اضافہ ہوگا۔
یوںتو آزادکشمیر بھرکی تمام جماعتوں او ران کے قائدین، آزادکشمیر کے سیاسی معاملات میں جموںوکشمیرکونسل کی مداخلت اور بے جااختیارات کے خاتمہ کے لئے اور آئین1974میں ترامیم کے لئے مصروف جدوجہدرہے ہیں اور پاکستان کے گزشتہ دور حکومت میں جب وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اس سلسلے میں آزادکشمیر کے عبوری آئین ایکٹ1974میں ترامیم کے لئے تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی کے ذریعے باقاعدہ سفارشات بھی مرتب کی گئیں مگر بوجوہ یہ بیل منڈے نہ چڑھ سکی۔ قبل ازیں متعدد مواقع پر آزادکشمیر کے صف اوّل کے سیاسی قائدین اور جموں وکشمیر کونسل کے ارباب اختیار کے مابین مختلف امور پر اختلافات اخبارات کی زینت بنتے رہے ہیں۔یہاں تک آزادکشمیر کے متعدد صدور جو بلحاظ عہدہ جموںو کشمیر کونسل کے وائس چیئرمین کے منصب پرفائز رہے بھی ترقیاتی فنڈزکی غیرمنصفانہ تقسیم پر جموںوکشمیرکونسل کے اکابرین کے رویئے کے شاکی رہے ہیں۔مگر ان کی بات سنی، ان سنی کی جاتی رہی۔جموںوکشمیرکونسل میں موجودکرپٹ مافیا اس قدرمنظم اور مؤثر ہے کہ وہ جموںوکشمیر کونسل پرآنے والے انچارج وفاقی وزیرکوشیشے میںاتارلیتا ہے اوربلندبانگ دعوے کرکے امورکشمیر کی وزرات سنبھالنے والے اکثروفاقی وزراء جب جموںوکشمیر کونسل کے انچارج وزیر کی حیثیت سے ایسے ایسے اقدامات اٹھاتے ہیں کہ حکومت آزادکشمیر ششدرہ جاتی ہے۔جموںوکشمیر کونسل کے ملازمین کی تعداد کواگردیکھاجائے توان کاتعلق وقتاً فوقتاً وزارت امورکشمیرکے منصب پرفائز ہونے والے وفاقی وزراء کے آبائی حلقوں سے ہے۔جبکہ ریاست جموںوکشمیر سے تعلق رکھنے والوںکے جموںوکشمیر کونسل میں ملازمتیںشجرممنوعہ بن کررہ گئیںاور ان ملازمین کی چھان پھٹک کی جائے توچکوا ل، اوکاڑہ اور مانسہرہ ، سوات اوردیگر علاقوںکے لوگوں کی بڑی تعداد ریاست جموںوکشمیر کے وسائل پربننے والی جموںوکشمیر کونسل میں مختلف عہدوں پربراجمان نظر آتی ہے۔جبکہ ریاست جموںوکشمیر سے تعلق رکھنے والے ملازمین خال خال نظرآتے ہیں اور ان کی تعداد انگلیوں پرگنی جاسکتی ہے جو ایک المیہ ہونے کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کے لوگوں بالخصوص حکومت آزادکشمیر کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔
یہی نہیں جموںوکشمیر کونسل کے ترقیاتی فنڈز کی خطیر رقوم جموںوکشمیر کونسل کے اانچارج وفاقی وزیر وزرا (وقت) کے انتخابی حلقوں میں بے دریغ خرچ کی جاتی ہیں۔جبکہ جموںوکشمیرکونسل کے منتخب اراکین کو برائے نام ترقیاتی فنڈز دیئے جاتے ہیںاور ان ترقیاتی فنڈز کے حصول کے لیے جو پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں اور تگ و دو کرنی پڑتی ہے جس کے بعد انہیں فنڈز کا حصول ممکن ہوتا ہے وہ اپنی جگہ باعث تذلیل ہے  ۔
حد یہ ہے کہ جموںوکشمیر کونسل میں مختلف عہدوں پر براجمان کرپٹ مافیا ان فنڈز سے بھی نہایت مہارت سے خطیررقوم بطورخاص وصول کرنااپناحق سمجھتے ہوئے ریاستی وسائل کو شیرمادر کی طرح ہڑپ کرنے میں مگن ہے یہی وجہ ہے کہ جموںوکشمیر کونسل کے خاتمہ کی بھنک پڑتے ہی انہوں نے احتجاج کا راستہ اختیار کر رکھا ہے ۔ حالانکہ ان ملازمین کی ملازمتوں کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے انہیں دیگر وفاقی محکموں میں کھپانے کی تجاویز بھی رکھی گئی ہیں ۔ مگر جموںو کشمیر کونسل کے کرپٹ مافیا کو ریاست جموںوکشمیر کے وسائل ہڑپ کرنے کی ایسی لت لگ گئی ہے کہ انہوں نے نہایت منظم انداز سے احتجاج کے ساتھ ساتھ سازشوں کا ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔جوکسی طور پر بھی جائز نہیں ۔ان سازشوں اور ریاستی وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے کرپٹ مافیا کاآلہ کار بننے والوں کو اپنی سیاسی بصیرت پر ماتم کرنا چاہیے ۔ایسے ہی آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنمائوں کوایکٹ 1974ہ میں ترامیم اور جموں وکشمیر کونسل کے خاتمہ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی بھرپور تائید و حمایت کرنی چاہیے ۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان آج آزادکشمیر کے وزیراعظم ہیں کل کوئی دوسرا وزیراعظم ہوگا ۔آزادکشمیر کی حکومت بااختیار اور باوقار ہو گی تو آزادکشمیر کا وزیراعظم بھی بااختیار ہوگا اور ریاستی وسائل ریاست کی تعمیر و ترقی ، عوام کی فلاح و بہبود اور خوشخالی پر ہی خرچ ہونگے جس سے آزادکشمیر میں تعمیر و ترقی کا انقلاب برپا ہو گا اور لوگوں کو جدید سہولیات زندگی سے بہرہ مند ہونے کا موقعہ ملے گا ۔لہذا آزادکشمیر کے تمام مکاتب فکرباالخصوص سیاسی قائدین کو باہم متحد و یکجان ہو کر اس سلسلہ میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ۔