عالمی شہرت یافتہ ناول نگار محسن حامد
محسن حامد معاصر جنوب ایشیائی انگریزی ادیبوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ ان کے ناول “Moth Smoke”، “The Reluctant Fundamentalist”، “How To Get Filthy Rich in Rising Asia” اور حالیہ ناول “Exit West” ادب کے سنجیدہ قارئین کی جانب سے زبردست پذیرائی حاصل کرچکے ہیں۔ ان کی تخلیقات کو نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ مغرب میں بھی سراہا جا چکا ہے۔
محسن حامد پاکستان کے ان چند ناول نگاروں میں سے ایک ہیں جن کا ناول “The Reluctant Fundamentalist” ادب کے نمایاں ترین اعزاز ‘مین بکر پرائز’ کے لیے بھی شارٹ لسٹ ہوا تھا۔ 2007ء میں شائع ہونے والا یہ ناول بیسٹ سیلر رہا اور امریکا کے معتبر ترین اخبار ’’نیویارک ٹائمز‘‘ کی اس برس سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں کی فہرست میں بھی یہ چوتھے نمبر پر تھا۔ اس ناول کے اب تک دنیا کی 25 سے زائد زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں اور معروف انڈین نژاد امریکی ہدایت کارہ میرا نائر اس پر فلم بھی بنا چکی ہیں۔ محسن حامد کا حالیہ ناول “Exit West”سابق امریکی صدر باراک اوباما کی 2017ء میں شائع ہونے والی پسندیدہ ترین کتابوں کی فہرست میں شامل ہے۔
محسن حامد کا سفرِ زیست بھی ان کے ناولوں کی طرح نہایت دلچسپ ہے۔ انہوں نے ابتدائی تین برس لاہور میں گزارے، بعدازاں کچھ برس کے لیے امریکا منتقل ہو گئے اور نو برس کی عمر میں لاہور واپس آئے اور لاہور امریکن سکول میں زیرِتعلیم رہے۔
کچھ برس بعد دوبارہ امریکا کا رُخ کیا اور پرنسٹن یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں انہیں عالمی شہرت یافتہ مصنفہ ٹونی موریسن سے پڑھنے کا موقع بھی ملا جن کا نام ادب کا نوبیل انعام حاصل کرنے والے ادیبوں کی فہرست میں شامل ہے۔ ٹونی موریسن کی تخلیقات نے محسن حامد کی تخلیقی سمت متعین کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ ہارورڈ لا کالج سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد آٹھ برس لندن میں بھی قیام پذیر رہے۔ محسن حامد ان “ہجرتوں” کے باعث یہ تصور کرتے ہیں کہ ان کی کوئی قومی شناخت نہیں ہے۔