کمپیئرنگ میرا جنون ہے، بچپن میں ہی کمپیئرنگ کا شوق تھا:کمپیئرمہوش چوہدری کا چیف ایڈیٹر ’’اٹک نیوز ‘‘صدیق فخر کو انٹرویو

اسلام آباد(انٹرویو: صدیق فخر)وفاقی دارالحکومت سے تعلق رکھنے والی معروف کمپیئر، میزبان اور اداکارہ مہوش چوہدری نے’’اٹک نیوز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شوبز میں اداکاری، ماڈلنگ سے زیادہ کمپیئرنگ میں دلچسپی ہے، کمپیئرنگ میرا جنون ہے۔ بچپن میں ہی کمپیئرنگ کا شوق تھاجس کی وجہ سے سکول سے ہی بزم ادب و دیگر تقریبات میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیتی رہی ہوں۔ زمانہ طالب علمی سے ہی کالج اور یونیورسٹی میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا ۔ والدین، دوستوں اور اساتذہ کی طرف سے بھرپور حوصلہ افزائی کے بعد شوبز میں کمپیئرنگ کا شعبہ ہی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا جس میں کامیابی حاصل ہوئی ۔ جڑواں شہروں میں کئی شوز کی کمپیئرنگ کے فرائض سرانجام دے چکی ہوں جبکہ نجی ٹی وی چینلز کے ساتھ بھی بہت سے پروگرام کر چکی ہوں۔ ابھی بھی ایک نجی ٹی وی چینل پر مورننگ شو میں میزبان کے فرائض سرانجام دے رہی ہوں۔ 
شوبز سے متعلق زیادہ کام کراچی اور لاہور میں ہو رہا ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر فنکار ان شہروں میں ہی رہتے ہیں لیکن اسلام آباد میں کام کم ہونے کے باوجود اپنی فیلڈ میں اچھا مقام بنایا۔ اکثر لوگ اپنی زندگی میں آئے طوفانوں سے گھبراکر بکھر جاتے ہیں، یا تو وہ گمنامی کے اندھیروں میں چھپ جاتے ہیں یا پھر کہیں کسی روز اپنی کوتاہیوں کا رونا روتے ہوئے اپنی ہمت اور قوت ارادی پر مٹی ڈال دیتے ہیں لیکن میں نے ہرطرح کے حالات کا مقابلہ کیا اور اس کے لیے والدین نے بھی میرا بھرپور ساتھ دیا جس کی وجہ سے آج کامیابی نصیب ہوئی۔  کمپیئرنگ کا شعبہ مشکل ضرور ہے لیکن کوئی بھی کام دل اور لگن سے کیا جائے توکامیابی ضرور آپ کے قدم چومتی ہے ۔ میں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ ہی کمپیئرنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ کمپیئرنگ کے شعبہ میں بھی اپنا نام پیدا کرنے کیلئے بہت محنت کی اور مجھے اس کا صلہ بھی ملا ہے مجھے یقین ہے کہ کمپیئرنگ کیلئے جس طرح محنت کر رہی ہوں ضرور انٹرنیشنل سطح پر بھی نام بنانے میں کامیاب ہو جاؤں گی۔ اداکاری سے زیادہ دلچسپی کمپیئرنگ کے شعبے میں ہے اس لیے صرف کمپیئرنگ کے شعبے میں رہنے چاہتی ہوں صرف انہیں ڈراموں میں کام کروں گی جن کے ذریعے عوام کو مثبت پیغامات پہنچے۔ شوبز کی دنیا میں نوجوانوں کی بڑی کھیپ ابھر کر سامنے آ رہی ہے جو آنے والے وقتوں میں سینئرز کے جانشین ثابت ہوں گے۔
فلموں کے ساتھ ساتھ ٹی وی ڈراموں کی بے پناہ آفرز ہیں مگر رول اچھے نہیں تھے میں خود کو عام کرداروں میں ضائع نہیں کرنا چاہتی کیونکہ اگر نیا فنکار آغاز میں ہی بہن بیٹی کے کردار میں پھنس جائے تو پھر وہی سٹیمپ لگ جاتی ہے۔ میں پرفارمنس والے کردار ادا کرنا چاہتی ہوں، کچھ کردار شوپیس ہوتے ہیں، میں ایسے کردار نہیں کرنا چاہتی۔ اس وقت پاکستانی ڈرامے عروج پر ہیں۔ ہمسائیہ ملک کے ڈراموں کا سحر دم توڑ چکا ہے ۔ پاکستانی ڈرامے حقیقت کے قریب تر معاشرے کا عکاس ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بھی نئے لوگ اچھا کام کر رہے ہیں، بہت جلد پاکستانی فلمیں دنیاں میں نام کمائیں گی۔ بس آپس کے اختلافات ختم کر کے آپس میں مقابلہ بازی کی بجائے دنیا کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔