سانحہ کرائسٹ چرچ کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانیکا اعلان

مانیٹرنگ ڈیسک
ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے سانحہ کرائسٹ چرچ کی تحقیقات کے لیے 'رائل کمیشن بنانےکا اعلان کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم جسینڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ پولیس اور انٹیلی جنس ادارے 15 مارچ کو مساجد پر ہونے والے حملوں کو روک سکتے تھے، یہ جاننا ضروری ہے کہ ایک شخص کس طرح 50 افراد کو قتل کرنے کے قابل ہوا جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ رائل کمیشن کی تفصیلات حتمی مراحل میں داخل ہوگئیں جو بہت جامع ہوگا اور مقررہ وقت میں رپورٹ دے گا۔ نیوزی لینڈ کے قانون کے مطابق رائل کمیشن سنگین ترین واقعات پر بنایا جاتا ہے اور وزیراعظم جسینڈا آرڈرن کی جانب سے کرائسٹ چرچ واقعے کو بھی ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات میں سے ایک قرار دیا جارہا ہے۔ وزیراعظم جسینڈا نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ دہشت گردی کے واقعے کے حقائق جاننے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لائی جائیں اور اس قسم کے واقعات کو کس طرح روکا جائے۔ جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ حملہ کیسے ہوا، حملے پر سوشل میڈیا اور ایجنسیوں کا کردار کیا تھا، اس سوال کا جواب ہمیں لازمی دینا ہے کہ ہمیں دہشت گرد کے بارے میں کتنا علم تھا یا کتنا علم ہونا چاہیے تھا، نیوزی لینڈ محصور ریاست نہیں ہے لیکن اس واقعے پر جواب دینا ہوگا۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کرائسٹ چرچ کی مسجد پر حملہ کرنے والے 28 سالہ دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو سزائے موت کے قانون پر عملدرآمد کے امکان کو مسترد کردیا۔ یاد رہے کہ 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی مسجد النور سمیت 2 مساجد پر آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے فائرنگ کر کے 50 نمازیوں کو شہید اور 48 کو زخمی کردیا تھا۔ دہشت گرد فائرنگ کی ویڈیو بناتا رہا اور مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد باہر سڑک پو موجود مسلمانوں کو بھی نشانہ بناتا رہا، واقعے کے کچھ دیر بعد پولیس نے ملزم کو حراست میں لیا جسے بعدازاں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس پر قتل کی فرد جرم عائد کی گئی۔