دنیا کا بہترین اپوزیشن لیڈر 

دنیا کا بہترین اپوزیشن لیڈر 

از قلم سید رضا بخاری 

جمہوری ممالک میں اپوزیشن لیڈر کا کردار نہایت کلیدی ہوتا ہے بلکہ کئی مستحکم جمہوری ممالک میں شیڈو کابینہ بھی تشکیل دی جاتی ہے جو کہ اپوزیشن راہنمائوں پرمشتمل ہوتی ہے جو کہ حکومتی وزراء کی کارکردگی کو جانچتے ہیں نوٹ کرتے ہیں تاکہ اپنے دور حکومت میں وہ غلطیاں نا دوہرائی جائیں ۔

سال 2011 میں عمران خان کی سیاست مینار پاکستان کے عظیم وشان جلسہ سے عروج پکڑا اس سے قبل نوے کی دہائی تا 2011 تک اپوزیشن کا رول بس باریاں لینے تک محدود تھا تاکہ وہ اپنی باری لے کر لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کرسکے بطور اپوزیشن خوب لعن طعن کی جاتی تاہم پھر خود حکومت میں وہی حرکات کی جاتی رہیں جس سے فوجی حکمرانوں کو موقع ملتا تختہ الٹ دینے کا ۔۔

 

عمران خان نے بطور اپوزیشن راہنما ایک نئی تاریخ رقم کی عوام انکی تبدیلی کے نعرے پر دیوانے وار کھچی چلی آئی خاص کر جوان نسل تو جیسے خان پر فریفتہ ہی ہوگئی وہ لوگ بھی ووٹ ڈالنے گھروں سے نکلے جنھوں نے زندگی میں کبھی ووٹ نا ڈالا تھا ۔۔۔۔طویل ترین دھرنا ۔۔۔بطور اپوزیشن لیڈر بے تحاشہ تقاریر کا ریکارڈ۔۔۔۔کرپشن پر غیر لچک دار موقف نے حاکم وقت کو ناصرف حکومت سے بدر کیا بلکہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا۔۔۔خان کی شعلہ بیانی اور بطور اپوزیشن لیڈر بہت دبنگ کردار بن کر ابھرا دنیا بھر کے میڈیا نے خان کو غیر معمولی اپوزیشن لیڈر قرار دیا لاجک کے ساتھ بات اور اعتماد سے بھرپور انٹرویوز ۔۔۔۔مایوس قوم میں ایک امید لوٹ آئی تھی اور سال 2018 میں سندھ کی مقبول جماعت ایم۔کیوایم۔کو کراچی میں شکست ۔ن لیگ جیسی مضبوط ترین جماعت کو پنجاب میں شکست اور مزہبی جماعتوں ولی خان کی جماعت کو کے پی میں شکست دے کر مرکز میں بھی حکومت بنا لی ۔

 

دنیا کا بہترین اپوزیشن لیڈر حاکم وقت بنا تو پاکستانی عوام نے ڈبڈبائی انکھوں سے امید کے دئیے سجا لئے ۔
لیکن یہ سپر اپوزیشن لیڈر بنا کسی ہوم ورک کے طاقت کے ایوانوں میں داخل ہوگیا کسی بھی شعبہ میں کوئی تیاری نا تھی اپنا تمام وقت شعلہ بیانی اور قیامت خیز تقاریر میں گزارہ اور کسی بھی قسم کی شیڈو کابینہ کے زریعہ یہ سٹڈی نا کی کہ یہ کرپٹ حاکم اگر حکومت سے باہر ہوگئے تو میں نظام حکومت اچھی گورنس اور معاشی انقلاب کیسے لائوں گا؟ 

جس کے نتائج یہ نکلے کہ مہنگائی کمر توڑ۔معاشی و تجارتی پالیساں گومگوں۔خارجہ پالیسی بوجہ آئی ایم ایف سرنگوں۔۔اتحادیوں کی بلیک میلنگ ۔۔۔اور سب سے بڑے صوبہ پر نہایت کمزور اور اہلیت میں نچلے درجے کے ٹیم ممبر کو بضد وزیر اعلی قائم رکھنے سے سیاسی عدم استحکام کے شکار عمران خان اپنی مقبولیت کے سب سے نچلے درجے کے گراف کو چھو رہے ہیں۔
جبکہ تمام کرپٹ الیٹ کلاس باہر بیٹھے انجوائے کررہے ہیں وجہ نااہل معاشی ٹیم ۔گورنس میں تجربے ۔۔۔تجارتی پالیسوں میں نقص ۔۔پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری رئیل اسٹیٹ کو کریش کردینا شامل ہے ۔
کاش خان اپوزیشن لیڈر بہترین رول ادا کرتے ہوئے کچھ بطور حاکم بھی ہوم ورک کرلیتے تو آج بہترین اپوزیشن لیڈر بہترین حاکم بھی مانا جاتا ۔
راقم سید رضا بخاری