ترنول تا فتح جنگ ڈبل روڈ اور فتح جنگ تا خوشحال گڑھ روڈ فزیبلٹی!کریڈٹ اور حقائق۔۔۔۔۔۔۔؟

ترنول تا فتح جنگ ڈبل روڈ اور فتح جنگ تا خوشحال گڑھ روڈ فزیبلٹی!کریڈٹ اور حقائق۔۔۔۔۔۔۔؟

ان ترقیاتی کاموں بارے لیٹر سامنے آنے تک ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی تھی

جنڈ(صدیق فخر سے)ترنول انٹرچینج ،ترنول تا فتح جنگ ڈبل روڈ اور فتح جنگ تا خوشحال گڑھ روڈ کی فزیبلٹی بارے لیٹر سامنے آتےہیں ضلع اٹک میں اظہار تشکر کی بجائے کریڈٹ کی بازگشت ہر کونے سے گونجنے لگی۔ ان ترقیاتی کاموں بارے لیٹر سامنے آنے  تک ہر طرف خاموشی چھائی رہی لیکن جیسے ہی ’’اٹک نیوز‘‘ کی طرف سے لیٹر  بریکنگ نیوز بن کر قارئین تک پہنچا تو کہیں خوشی کی لہر دوڑ گئی تو کہیں کریڈٹ کے چکر میں لیٹر کی اٹک نیوز کے مونو گرام کے بغیر والی کاپی کے حصول کیلئے تگ و دو شروع ہو گئی۔ 

 

ایک دن گزرنے کے بعد بالآخر لیٹر کی کاپی کئی لوگوں تک پہنچ گئی جس کے بعد ہر طرف سے کریڈٹ کے چکر میں سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا۔ ہر سپورٹر اس کام کو اپنے لیڈر کے کھاتے میں ڈالنے کی تگ و دو میں مگن ہو گیا لیکن کسی  طرف سے بھی یہ پیغام نہ دیا گیا کہ اس کام کے کریڈٹ کی بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اتحاد و اتفاق کے ساتھ مل کر اس پروجیکٹ پر جلد از جلد  کام شروع کرنے اور تکمیل کیلئے باقی مراحل کی طرف توجہ مرکوز کی جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومتی و اپوزیشن نمائندوں نے اپنے اپنے پلیٹ فارم پر اس کام کیلئے آواز اٹھائے اور کوششیں کیں لیکن کام سے زیادہ ضلع اٹک میں کریڈٹ کے چکر میں ووٹر سمیت لیڈران بھی مشغول ہو گئے۔ ان پروجیکٹ بارے کیا حقائق ہیں تمام تر  تفصیلات اٹک نیوز کے پاس موجود ہیں جن کی پردہ کشائی پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد اٹک نیوز کی طرف سے بریکنگ نیوز کے طور پر کی جائے گی اور عوام کو بتایا جائے گا کہ اصل حقائق کیا ہیں۔ ابھی اٹک نیوز اور اس کے قارئین ان تمام حکومتی و اپوزیشن امیدواروں سمیت عوام ، سوشل میڈیا ، صحافیوں و دیگر کا شکر گزار ہے کہ جنہوں نے اس پروجیکٹ کیلئے آواز بلند کی اور این اے 56 کی عوام کے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کیا۔

علاوہ ازیں کچھ لوگوں کو تحفظات ہیں کہ فتح جنگ سے جنڈ تک روڈ زیادہ خستہ حال ہے تو ان سے گزارش ہے کہ ہمیشہ کام فیز کی صورت میں ہوتے ہیں نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔ اگر فتح جنگ تک ڈبل روڈ بھی بن گئی تو پھر بھی صورتحال کافی بہتر ہو جائے گی کیونکہ پنڈی گھیب اور جنڈ سے آنے والی ٹریفک اور بطور خاصل آئل ٹینکر فتح جنگ سے ترنول تک ٹریفک کی روانگی میں زیادہ تعطل کا باعث بنتے تھے اور گاڑیوں کو اوور ٹیکنگ (کراسنگ) کرتے ہوئے کافی ٹائم لگتا تھا اور اوور ٹیکنگ (کراسنگ) کے باعث ہی اکثر حادثات بھی ہوتے تھے۔ آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ کریڈٹ کی بجائے پروجیکٹ کی تکمیل، معیار بارے توجہ مرکوز رکھیں۔ شکریہ