نوازشریف ن لیگ کے بلامقابلہ صدر منتخب،نااہل کون ہے فیصلہ الیکشن میں عوام کریں گے،سابق وزیراعظم

اسلام آباد(اے بی سی نیوز)سابق  وزیر اعظم میاں نواز شریف ایک بار پھر4 سال کے لئے بلامقابلہ مسلم لیگ( ن) کے صدر منتخب ہوگئے۔طارق فضل چودھری نے نوازشریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، نواز شریف کے مقابلے میں کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے تھے۔قبل ازیں مسلم لیگ ن نے نوازشریف کو دوبارہ پارٹی صدر بنانے کے لیے پارٹی آئین میں ترمیم کردی تھی۔پارٹی صدرکے انتخاب کے لئے کاغذات نامزدگی صبح ساڑھے 9 بجے تک وصول کیے جانے تھے تاہم  الیکشن کمیشن کی جانب سے دئیے گئے مقررہ وقت تک نواز شریف کے علاوہ کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے، بعد ازاں جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد ریٹرننگ افسر امیر افضل مندوخیل نے نواز شریف کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہونے کا اعلان کردیا،طارق فضل چوہدری نواز شریف کے تجویز کنندہ اور رانا افضل تائید کنندہ تھے۔حکمران جماعت کی جانب سے پارٹی صدر کے انتخابات کے لئے امیر افضل مندوخیل کو ریٹرننگ افسر جبکہ راجا نیازی کو سیکریٹری مقرر کیا گیا تھا،  قبل ازیں مسلم لیگ ن نے نوازشریف کو دوبارہ پارٹی صدر بنانے کے لیے پارٹی آئین میں ترمیم کردی تھی۔
اسلام آباد(صباح نیوز)مسلم لیگ (ن)کے صدرنواز شریف نے کہا ہے  کہ آج بھی اپنے آپ کو سنبھالنے اور  حالات کو بدلنے کی کوشش نہ کی تو پاکستان ہمیں معاف نہیں کرے گا،، غلط فیصلوں سے ملک و قوم کو بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے، پرویز مشرف نے میرا راستہ روکنے کے لئے کالا قانون بنایا لیکن  اسمبلی نے ڈکٹیٹر کا قانون اس کے منہ پر مار دیا ہے جس پر سیاسی جماعتوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ہم نے خلوص کیساتھ ملک کی خدمت کی، کوئی لالچ، ذاتی مفاد اور کسی قسم کا کوئی غلط کام نہیں کیا، مجھے نا اہل کیے جانے کی وجہ مجھ سے زیادہ آپ جانتے ہیں، مجھے بار بار نکالنے کی کوشش کی جاتی رہی، لیکن کارکنان اور عوام مجھے ہر بار داخل کرادیتے ہیں ، مجھے چار سال سے بے دخل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی،مجھے نااہل کرنا ہی تھا تو صاف صاف بتا دیا جاتا کہ نواز شریف کے خلاف کوئی کرپشن اور بدعنوانی سامنے نہیں آئی، صرف اقامہ ملا جس کی بنیاد پر نااہل کر رہے ہیں،  وہ اس بات کی بھی تحقیق کرلیں کہ وزارت عظمی کی تنخواہ بھی میں لیتا ہوں یا نہیں شاید کوئی اور فرد جرم بھی ان کو مل جائے،میرے دل میں بہت غصہ ہے، اگر میں کہوں کہ غصہ نہیں تو یہ منافقت ہے، ایٹمی قوت بنانے والوں کے ساتھ ملک میں کیا کیا جاتا ہے، پاناما میں نہیں اقامہ میں وزیراعظم کو نکالا جاتا ہے۔منگل کوکنونشن سینٹر اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ(ن)کی  مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آج کے دن آمر مشرف کو اسکا قانون واپس لوٹا رہے ہیں، جس نے جمہوریت کا راستہ روکنے کے لئے کالاقانون نافذ کیا تھا، جسے قومی اسمبلی اور سینیٹ نے ان کے منہ پر دے مارا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ وہ کیا اسباب تھے جن کے باعث ہم دوسرے ممالک سے پیچھے رہ گئے، یہ کھیل تماشا 70 سالوں سے ہوتا چلا آرہا ہے اور ہو رہا ہے، ہمیں غور کرنا چاہیے کہ کیا اسباب تھے جس سے ہم دولخت ہوگئے اور ہم نے اتنے بڑے سانحے سے بھی کچھ نہیں سیکھا۔انہوں نے کہا کہ جو قومیں پرانی روش پر اڑی رہتی ہیں وقت ان کا انتظار کیے بغیر آگے نکل جاتا ہے، مجھے عوام کی نمایندگی سے نااہل قرار دے دیا گیا اور اس جرم میں نااہل کیا گیا کہ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی۔ نواز شریف نے کہا کہ ملک میں 4 ڈکٹیٹروں نے آئین کا حلف لیا لیکن آمروں کے حلف اٹھانے والے صادق بھی رہے اور امین بھی، کاش کوئی نظریہ ضرورت عوام کے حق حکمرانیت اور ووٹ کی حرمت کے لئے بھی ایجاد کرلیا جاتا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملکی 70 سالہ تاریخ بتا رہی ہے کہ ہمارا مسئلہ کیا ہے، تاریخ بتارہی ہے کہ اس مسئلے نے ہمارا کیا حال کردیا، خبردار کر رہا ہوں کہ آج بھی اپنے آپ کو سنبھالنے اور حالات بدلنے کی کوشش نہ کی تو پاکستان ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گا اور س مقصد کے لیے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دستور کے مطابق حاکمیت اعلی اللہ تعالی کی ہے اور زمین پر حق حاکمیت عوام کی امانت ہے، حکومت وہی کرے جسے عوام ووٹ دیں، اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہونے اور باہر جانے والے کی کنجی 20 کروڑ عوام کے پاس ہو۔  آمر مشرف سے قبل ایوب خان نے  بھی یہی قانون نافذ کیا تھا ،مگر آج جمہوریت کو مضبوط کرتے ہوئے اس قانون کو ان کے آقاوں کے پاس بھیج دیا ہے۔سابق وزیراعظم کا کنویشن سینٹر اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ(ن)کے مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب  میں شعر بھی پڑا۔دل بغض و حسد سے رنجور نہ کر، یہ نور خدا ہے اسے بے نور نہ کر،نااہل و کمینے کی خوشامد سے اگر، جنت بھی ملے تجھے تو قبول نہ کر'۔
#/S