بھارت کشمیر کو متنازعہ اور کشمیریوں کو تیسرا فریق تسلیم کرئے،صلاح الدین

مظفرآباد(وقائع نگار)بھارت جموں کشمیر کو متنازعہ قرار دے ' کشمیریوں کو بنیاد ی فریق تسلیم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیرکے تین فریق قرار دئیے جائیں' مسئلے کے حل کیلئے متحد ہ حریت قیادت سے بات چیت میںاقوام متحدہ کی قراردادوں اور ریاستی عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے 'متحدہ جہاد کونسل نے کشمیر پر مذاکرات کیلئے تین شرائط رکھ دیں۔ستر سال میں کشمیریوں پر جو مظالم ہو ئے وہ 27اکتوبر 1947ء کے بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کے ثمرات ہیں۔بھارت کے غاصبانہ قبضے کیخلاف آج یوم سیاہ بھرپور طریقے سے منایا جائے گا ۔بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کے نام پر دھوکہ اور فراڈ کیا۔ جب کوئی راستہ نہیں بچتاتو کشمیری نوجوانون کو مجبورا ً مسلح ہونا پڑا۔ایسی صورت میں مسلح جدوجہد کے سوا مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے۔بھارت تین قسم کی کالونیاں بسا کر کشمیر سے مسلم اکثریتی آبادی کا تناسب کم کرنا چاہتا ہے۔ خواتین کی چوٹیاں کاٹ کر ان کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ عالمی برادری خاموشی توڑے ۔ حکومت پاکستان بھی سفارتی محاذ گرم کرے ۔بھارت سے جموں و کشمیر کی مکمل آزادی تک جہاد جاری رہے گا۔ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز متحدہ جہاد کونسل جموں کشمیر کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے مرکزی ایوان صحافت میں وائس چیئرمین متحدہ جہاد کونسل محمد عثمان ' سیکرٹری جنرل شیخ جمیل الرحمان ' جمعیت المجاہدین کے امیر جنرل عبداللہ 'ش محمد جموں کشمیر کے کمانڈر مفتی محمد اصغر 'البرق مجاہدین کے امیر محمد فاروق قریشی ' حرکت المجاہدین کے امیرمحمد فاروق کشمیر ی' کمانڈر جان محمد' کمانڈر شمشیر خان' کمانڈر نصراللہ خاکی ' کمانڈر محمداصغر رسو ل' لشکر کے کمانڈر ڈاکٹر منظوراور دیگر مجاہدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔متحدہ جہاد کونسل جموں کشمیرکے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے مزید کہا کہ کشمیر قیادت بھارت کیساتھ مذاکرات کرے ہم اس کے ساتھ ہیں۔ بھارت نے ہمیشہ دھوکہ دیا ہے ۔ مذاکرات سے قبل ہماری تین شرائط ہیں کہ بھارت کشمیر کو متنازعہ قرار دے ' کشمیر ی ' پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے تین فریق ڈکلیئر کئے جائیں۔ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیر ی عوام کی خواہشات کے مطابق متحدہ حریت قیادت کیساتھ  مذاکرات کئے جائیں' حریت قیادت کو ہماری مکمل حمایت حاصل ہوگی۔ مذاکرات بامقصد ہونے چاہیں۔ بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کے نام پر دھوکہ دیا ہے۔ حکومت پاکستان سفارتی محاذ تیز کرے ۔ بیس کیمپ کی حکومت بھی مزید موثر کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کی تاریخ میں 27اکتوبر 1947ء سیاہ ترین دن ہے ۔ اس روز بھارت نے کشمیر پر جوجی قبضہ کیا ۔ریاستی عوام نے اس قبضہ کیخلاف مسلح جدوجہد کی جس کے نتیجے میں آزاد خطہ آزاد ہوا۔ جب بھارتی حکمرانوں کو محسوس ہوا کہ کشمیر اس کے ہاتھ سے نکل رہا ہے تو نہر و کیس لے کر اقوام متحدہ لے گیا۔ جس پر جنگ بندی ہوئی ۔ سلامتی کونسل نے 18قراردادیں پاس کیں۔ قراردوں میں یہ طے ہواپایا کہ کشمیریوں کو مستقبل کا فیصلہ کرنے حق دیا گیا ۔ عالمی برادری نے باربار حق خودارادیت کے وعدے کیے۔ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ بھارت نے تاخیری حربے استعمال کئے۔ دوسری طرف قابض بھارت فوجی قبضے کو بھی مضبوط کرنے کی کوشش بھی کرتا رہا ۔ 28لاکھ کنال اراضی پر بھارتی فوج کا سٹریکچر ہے۔ مزید زمینیں چھینی جارہی ہیںَ 47تا 89کشمیریوں نے پرامن غیر مسلح جدوجہد جاری رکھی۔ جب بھارت نے اسے دبانے کی کوشش کی تو مجبوراً 1989میں نوجوانوں نے ہتھیار اٹھائے۔ 28سالوں میں ساڑھے سات لاکھ فوج کیساتھ تصادم جارہی رہا ۔ اس دوران سوا 5لاکھ کشمیر شہید ہوئے۔ 8ہزار زیر حراست شہید ہوئے۔ ایک لاکھ 45ہزار گرفتار ہوئے' ایک لاکھ 10ہزار مکانات تباہ ہوئے' 23ہزار خواتین بیوہ ہوئیں' ایک لاکھ 8ہزار بچے یتیم ہوئے' 11ہزار اجتماعی آبروریزی کے واقعات ہوئے۔ برہان مظفروانی کی شہادت کے بعد پیلٹ گن سے 9ہزار افراد زخمی ہوئے' 3ہزاروں آنکھوں سے محروم ہوئے' 6ہزار سے زائد گمنام قبریں دریافت ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت میں تین جنگیں ہو چکی ہیں چوتھی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔خطہ میں بڑی تباہی آسکتی ہے۔ سیز فائر کے باوجود مختلف سیکٹرز پر گولہ باری جاری ہے۔ سول آبادی متاثر ہورہی ہے ' گولی جہاں سے بھی چلے نشانہ کشمیر ی ہی بنتے ہیں۔ یہ سب بھارت کے ناجائز قبضہ کے ثمرات ہیں۔ مجاہدین سے زیادہ کشمیر کے مرد' خواتین ' نوجوان حتیٰ کہ بچے بھی پتھراور لکڑا ہاتھ میں لئے بھارتی فوج کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔ لاکھوں عوام نہتے لڑ رہے ہیں۔ ہر گلی 'کوچے میں جہاد جاری ہے۔ بھارت تمام تر مظالم کے باوجود جذبہ جہاد کو کم نہیں کرسکا۔مردم شماری میں غیر مسلموں کو زیادہ جبکہ مسلمانوں کو کم دکھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی جب سے اقتدار میں آیا کشمیر میں مسلم اکثریتی آبادی اور تشخص کو کم کرنے کیلئے بھارت تین قسم کی کالونیاں بسانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ کشمیر سے جانے والے ہندئووں کو واپس بسانے ' پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت آنے والوں کو کشمیر میں بسانے اور کشمیر میں ریٹائرڈ ہونیوالے فوجیوں کو الگ الگ بسانے کا منصوبہ ہے ۔ کشمیر سے جانے والے واپس آئیں ہم خوش آمدید کہیں گے ۔ لیکن غیر ریاستی افراد کوکشمیر میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ کشمیر میں بھارت نے بڑا معاشی نقصان بھی کیا ہے۔ 22ہزار کروڑ کا نقصان کیا گیا۔ معیشت تباہ کردی ہے۔ کشمیر واحد ریاست ہے جہاں ہند و مسلم فساد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں 29سال سے اپنے خاندان سے لاتعلق ہوں پھر بھی بے بنیاد کیس بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کو مسئلہ کشمیر کا فریق نہیں مانتے ۔ کشمیر کی وادی جل رہی ہے۔ پاکستان میں عد م استحکام ہوگا تو کشمیریوں کو تکلیف ہو گی۔ عالمی برادری خاموشی توڑے ۔ حکومت پاکستان بھی سفارتی محاذ گرم کرے ۔بھارت سے جموں و کشمیر کی مکمل آزادی تک جہاد جاری رہے گا۔